اسلام آباد :اسپیشل جج سنٹرل ہمایوں دلاور نے اے پی پی میگا کرپشن کیس میں اہم فیصلہ سناتے ہوئے 13 ملزمان کی ضمانت قبل از گرفتاری خارج کر دی اور ان کی فوری گرفتاری کے احکامات جاری کر دیے۔ عدالت کے حکم پر ایف آئی اے نے 7 ملزمان کو احاطہ عدالت سے گرفتار کر لیا، جب کہ 5 ملزمان عدالتی فیصلہ سننے سے قبل ہی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
سماعت کی کارروائی
منگل کو اسپیشل جج سنٹرل کی عدالت میں مقدمے کے نامزد ملزمان فرقان راؤ، معظم جاوید کھوکھر، ارشد مجید چوہدری، محمد غواث، اظہر فاروق، اعجاز مقبول، ثاقب کلیم، خرم شہزاد، ادریس احمد، شاہد لطیف، غلام مرتضیٰ، طاہر گھمن، ساجد علی وڑائچ، عمران منیر اور عدنان اکرم باجوہ کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ شفاف تحقیقات کے بعد مقدمہ درج کیا گیا ہے اور ملزمان کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ ملزمان نے پراویڈنٹ فنڈ اور سیلری اکاؤنٹس سے غیرقانونی رقوم نکلوا کر ذاتی اکاؤنٹس میں منتقل کیں۔
ایف آئی اے کے انکشافات
- ملزمان تنخواہیں اور پنشن دونوں لیتے رہے اور پنشن شیٹس میں اپنے نام شامل کرکے اضافی رقوم منتقل کرتے رہے۔
- ارشد مجید چوہدری نے بطور ڈی ڈی او (2021 تا 2024) اپنے اکاؤنٹ میں 6 کروڑ 61 لاکھ روپے منتقل کیے جبکہ 18 اور 24 کروڑ روپے کے چیکس ان کے دستخطوں سے کیش ہوئے۔
- ملزم اظہر فاروق (کیشیئر) نے بنک سے رقم نکلوا کر 8 کروڑ روپے اپنے اکاؤنٹ میں منتقل کیے۔
- عدنان اکرم باجوہ (سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر) کے تصدیق شدہ دستخط مالی ووچرز پر موجود ہیں، جن سے غیرقانونی ٹرانزیکشنز ہوئیں۔
- ای ڈی غواص خان نے 7 کروڑ روپے کا تنخواہ کے نام پر چیک دستخط کیا جبکہ اس وقت اصل تنخواہیں صرف 3 کروڑ بنتی تھیں۔
- آڈٹ انچارج ادریس چوہدری اور طاہر گھمن نے دورانِ ملازمت جعلی ادائیگیوں پر کوئی آڈٹ رپورٹ تیار نہ کی۔
- ملزم عمران منیر نے 5 کروڑ روپے پراویڈنٹ فنڈ سے نکالے اور ہالی ڈے ان بنک برانچ سے چیکس کیش کرائے، جبکہ 2 کروڑ 84 لاکھ روپے بغیر مجاز اتھارٹی کی منظوری کے ٹرانسفر کیے۔
- ملزم اعجاز مقبول نے دو چیکس اس وقت کے ایم ڈی کے نام پر وصول کیے جن کی منظوری کسی ایم ڈی نے نہیں دی تھی۔
عدالت میں مکالمے
سماعت کے دوران ملزم فرقان راؤ کے وکیل پیش نہ ہوئے تو جج نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ کوئی طریقہ کار نہیں، میں آپ کی ضمانت خارج کر دوں گا‘‘۔
اسی طرح ملزم غلام مرتضیٰ کے وکیل نے میڈیکل رپورٹ پیش کی مگر عدالت نے کہا کہ عام سا پلستر لگا ہے، ملزم کو عدالت میں پیش کریں ورنہ ضمانت خارج کر دی جائے گی۔
عدالت کا فیصلہ
دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے فرقان راؤ، معظم جاوید کھوکھر، ارشد مجید چوہدری، محمد غواص، اظہر فاروق، خرم شہزاد، ادریس احمد، شاہد لطیف، غلام مرتضیٰ، طاہر گھمن، ساجد علی وڑائچ، عمران منیر اور سابق ای ڈی عدنان اکرم باجوہ کی ضمانتیں خارج کر دیں۔
فیصلے کے بعد ایف آئی اے نے عمران منیر، اظہر فاروق، طاہر گھمن، خرم شہزاد، ادریس چوہدری، ساجد علی وڑائچ اور غواص خان کو عدالت کے احاطے سے گرفتار کر لیا جبکہ فرقان راؤ، معظم جاوید کھوکھر، ارشد مجید چوہدری، شاہد لطیف اور عدنان اکرم باجوہ موقع سے فرار ہوگئے۔
عدالت نے اعجاز مقبول اور ثاقب کلیم کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔
پس منظر
واضح رہے کہ قومی خبررساں ادارہ اے پی پی کی انتظامیہ نے ایک ارب 24 کروڑ روپے کی خوردبرد کا الزام لگاتے ہوئے ایف آئی اے میں مقدمہ درج کرانے کی درخواست دی تھی، جس پر ایف آئی اے نے تحقیقات اور کارروائی کا آغاز کیا۔