دیہات کی پہچان صرف کھیت کھلیان، مٹی کی خوشبو اور روایتی میلے ٹھیلے نہیں ہوتے بلکہ وہ لوگ بھی ہوتے ہیں جو گاؤں کی سماجی زندگی کا حصہ بن کر اس معاشرت کو جِلا بخشتے ہیں۔ انہی میں سے ایک نام ہے راجہ اعجاز حسین بھٹی کا، جو ہمارے گاؤں کی اہم پہچان ہیں۔ وہ ایک ایسی شخصیت ہیں جو اپنی مسکراہٹ، خوش اخلاقی اور مخلص مزاج کی وجہ سے ہر دلعزیز ہیں۔
راجہ اعجاز حسین بھٹی کا تعلق نسل در نسل نائی کے پیشے سے ہے۔ وہ دیہات کی اس روایت کو آج بھی زندہ رکھے ہوئے ہیں کہ ہفتے کے مخصوص دنوں میں گھر گھر جا کر بچوں اور بڑوں کی شیو اور کٹنگ کرتے ہیں۔ یہ پیشہ ان کے لیے محض روزگار نہیں بلکہ خدمتِ خلق کا ذریعہ ہے۔ وہ اپنے کام کو ایمانداری سے کرتے ہیں اور اسی وجہ سے گاؤں کے لوگ انہیں نہ صرف اپنا ہنرمند مانتے ہیں بلکہ اپنی ثقافت کا امین بھی سمجھتے ہیں۔

دیہات کی معاشرتی زندگی میں نائیوں کا کردار ہمیشہ سے اہم رہا ہے۔ شادی بیاہ کے موقع پر دعوت نامے (کانڈھے) دینے کی ذمہ داری بھی انہی کے حصے میں آتی ہے۔ یہ روایت آج بھی قائم ہے اور راجہ اعجاز حسین بھٹی اس کو پوری دیانتداری کے ساتھ نبھاتے ہیں۔ دوستوں، رشتہ داروں اور جاننے والوں تک خوشی و غمی کی خبریں پہنچانا بھی انہی کا فریضہ ہے۔ یوں وہ صرف ایک پیشہ ور نہیں بلکہ گاؤں کی سماجی ڈور میں ایک مضبوط کڑی ہیں۔
راجہ اعجاز حسین بھٹی کی زندگی ایک خاص ڈسپلن اور ذمہ داری کی مثال ہے۔ وہ ہفتے کے مخصوص دن اور اوقات میں کاشتکاروں اور زمینداروں کے پاس پہنچتے ہیں اور ان کی ضرورت کے مطابق خدمات فراہم کرتے ہیں۔ ان کی محفل میں گاؤں کے حالات زیرِ بحث آتے ہیں، کوئی خوشی کی خبر دیتا ہے تو کوئی دکھ کی۔ یوں ان کی نشستیں دیہاتی چوپال کی روایت کو بھی زندہ رکھتی ہیں۔
راجہ اعجاز حسین کو خاص طور پر چاہ لشکری کے باسیوں سے بے پناہ انس ہے۔ وہ ان کے دکھ سکھ میں شریک ہوتے ہیں، ان کے مسائل سنتے ہیں اور اپنی حد تک مدد کرنے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔ یہی اوصاف ہیں جو انہیں عام پیشہ ور افراد سے الگ اور نمایاں کرتے ہیں۔
آج کے دور میں جب شہروں کی چمک دمک دیہات کی روایات کو ماند کرنے پر تُلی ہوئی ہے، ایسے افراد ہمارے معاشرے کے اصل ہیرو ہیں جو روایت، ثقافت اور سادگی کو اپنی زندگی میں عملی طور پر زندہ رکھتے ہیں۔ راجہ اعجاز حسین بھٹی انہی کرداروں میں سے ایک ہیں جو آنے والی نسلوں کے لیے مثال ہیں۔
یہ کہنا بالکل بجا ہوگا کہ راجہ اعجاز حسین بھٹی – چاہ لشکری و چک نمبر 125 کے حقیقی ہیرو ہیں۔ ایسے لوگ گاؤں کی رونق اور معاشرے کی اصل طاقت ہیں۔
یہ کالم اصل میں 2018میں شائع ہوا تھا اور اب اسے فیس بک سے کاپی کر کے دوبارہ اپ لوڈ کر دیا ہے۔
یہ پرانی تحریر (Archived Column) ہے.