رپورٹ: میاں شمشاد حسین سرائی
بزمِ
بزمِ فروغِ ادب و ثقافت لیہ کے زیرِ اہتمام پاک ٹی ہاؤس لیہ کے ہال میں سرائیکی زبان و ادب کے ممتاز محقق، شاعر اور دانشور امان اللہ کاظم کی یاد میں ایک شاندار تعزیتی ریفرنس منعقد ہوا۔ تقریب کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر گل عباس اعوان نے کی، جبکہ مہمانانِ خصوصی میں پروفیسر ڈاکٹر مزمل حسین اور ڈاکٹر حمید الفت ملغانی شامل تھے۔ مہمانانِ اعزاز میں پروفیسر مہر اختر وہاب اور پروفیسر ڈاکٹر ریاض حسین راہی نے شرکت کی۔ مرحوم کے فرزند ڈاکٹر عتیق الرحمن نے بھی بطورِ مہمانِ خصوصی تقریب میں شرکت فرمائی۔
تقریب کی نظامت نعمان اشتیاق نے کی۔ آغاز میں پرویز منیر نے تلاوتِ کلامِ پاک اور صادق حسنی نے نعتِ رسولِ مقبول ﷺ پیش کرنے کا شرف حاصل کیا۔
تقریب کے دوران متعدد مقررین نے مرحوم امان اللہ کاظم کی علمی، ادبی، ثقافتی اور تحقیقی خدمات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
اقبال حسین دانش نے مرحوم کے ساتھ گزرے یادگار لمحات اور واقعات سنائے۔
میاں شمشاد حسین سرائی نے اپنے ایک شعر سے گفتگو کا آغاز کیا:
مفلسی میں خدمتِ شعر و ادب کرتے رہے
قلزمِ آفات میں تعمیلِ رب کرتے رہے
انہوں نے مرحوم کی شخصیت، خاندانی پس منظر، تدریسی خدمات اور تحقیقی کارناموں پر جامع گفتگو کی اور ان کے انتقال کو سرائیکی وسیب کے لیے ناقابلِ تلافی نقصان قرار دیا۔
ڈاکٹر حمید الفت ملغانی نے مرحوم کی مثبت سوچ، علمی محبت اور کتابوں سے گہری وابستگی کو سراہا۔
پروفیسر ڈاکٹر مزمل حسین نے اپنے تاثرات میں بتایا کہ وہ اور شمشاد سرائی جب بھی امان اللہ کاظم سے ملاقات کے لیے گئے، انہیں ہمیشہ تخلیقی اور تحقیقی کام میں مشغول پایا۔
ڈاکٹر عتیق الرحمن نے اپنے والدِ گرامی کے علمی ورثے کو محفوظ کرنے کے عزم کا اظہار کیا اور ان کے نایاب کتب خانے کو ڈیجیٹلائز کرنے کا اعلان کیا، اس موقع پر وہ آبدیدہ بھی ہو گئے۔
پروفیسر ڈاکٹر گل عباس اعوان نے مرحوم کو "والد کی مانند” قرار دیتے ہوئے ان کے ساتھ قریبی تعلقات کا ذکر کیا۔
تقریب کے اختتام پر پروفیسر مہر اختر وہاب نے مرحوم کے لیے دعائے مغفرت کرائی اور غیر رسمی نشست میں ان کی یادوں کا تذکرہ کیا۔ آخر میں ایک یادگار اجتماعی تصویر لی گئی۔
اس تعزیتی ریفرنس کے انتظامات یاسین بھٹی، صابر جاذب اور مجاہد حسین مجو نے سنبھالے، جبکہ بزم کے چیئرمین حاجی محمد سلیم اختر جونی نے سرپرستی فرمائی۔ تقریب میں لیہ کے ادباء، شعراء اور ادبی شخصیات نے کثیر تعداد میں شرکت کی، اور ہر دل کی زبان پر ایک ہی جملہ تھا کہ "امان اللہ کاظم کی یادیں اور خدمات ہمیشہ زندہ رہیں گی