لیہ میں سیلابی صورتحال کی افواہوں کی تردید – دریائے سندھ میں پانی کی سطح کم
ضلعی انتظامیہ لیہ نے دریائے سندھ میں سیلابی صورتحال اور بستیوں کے زیرِ آب آنے کی خبروں کو بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر امیرا بیدار نے وضاحت کی کہ لیہ کے مقام پر اس وقت دریائے سندھ میں پانی کا بہاؤ تقریباً ساڑھے تین لاکھ کیوسک ہے، جو کہ صرف نچلے درجے کے ریلا کے زمرے میں آتا ہے۔
افواہوں کی حقیقت
ڈی سی لیہ کے مطابق میڈیا پر چلنے والی زیرِ آب آنے والی بستیوں کی خبریں محض افواہیں ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ میں سالانہ طغیانی کے دوران نشیبی علاقوں میں زیرِ زمین پانی کی سطح بلند ہونا ایک معمول کی بات ہے۔
انتظامیہ کی تیاری
ضلعی انتظامیہ نے ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے تمام حفاظتی اقدامات کر رکھے ہیں:

- نشیبی علاقوں میں 14 ریسکیو پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں۔
- ہر پوائنٹ پر ہیلتھ اور ویٹرنری کیمپس لگائے گئے ہیں۔
- اب تک 5 ہزار سے زائد افراد کو علاج معالجے کی سہولت فراہم کی جا چکی ہے۔
- ایک ہزار سے زائد بچوں اور 38 حاملہ خواتین کو طبی سہولتیں دی گئیں۔
- 800 کے قریب افراد کو ہائی رسک ایریاز سے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
- 200 سے زائد مال مویشی بھی محفوظ مقامات پر پہنچائے گئے۔
- ایک ہزار سے زائد افراد کو مفت نقل و حمل کی سہولت دی گئی۔
فلڈ بند محفوظ، عوام مطمئن رہیں
ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ ضلع لیہ کے فلڈ بند بالکل محفوظ ہیں اور فی الحال کسی قسم کی سیلابی صورتحال نہیں ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ افواہوں پر کان نہ دھریں اور صرف ضلعی انتظامیہ کی فراہم کردہ معلومات پر بھروسہ کریں۔
مزید برآں، کنٹرول روم میں 24 گھنٹے مانیٹرنگ سسٹم فعال ہے تاکہ پانی کے اتار چڑھاؤ پر کڑی نظر رکھی جا سکے۔


