
Arena Ground Layyah
کرکٹ کو دنیا کے مقبول ترین کھیلوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ وقت کے ساتھ اس کھیل نے کئی نئے روپ اختیار کیے ہیں۔ کبھی ٹیسٹ کی طوالت دلوں کو باندھ لیتی ہے تو کبھی ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کی برق رفتاری تماشائیوں کے دلوں کی دھڑکن بڑھا دیتی ہے۔ لیکن اب کرکٹ نے ایک اور انوکھا اور دلچسپ انداز اپنایا ہے جسے ’’ارینا کرکٹ‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہ کرکٹ کی وہ شکل ہے جو جالوں سے گھِری ایک مخصوص ارینا میں کھیلی جاتی ہے۔ ہر گیند، ہر شاٹ اور ہر رن لمحہ بہ لمحہ کھیل کو سنسنی خیز بنا دیتا ہے۔ دیوار سے ٹکرا کر رقص کرتی گیند کا انعام اضافی رنز کی صورت میں ملتا ہے، اور یوں کھیل ایک مسلسل جشن کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔
لیہ، جہاں مٹی کی خوشبو اور دریائی ہوا انسان کو اپنائیت کا احساس دلاتی ہے، اب کھیلوں کی دنیا میں بھی ایک نیا باب رقم کر چکا ہے۔ یہ اعزاز ڈپٹی کمشنر لیہ محترمہ امیرا بیدار کو جاتا ہے جنہوں نے پہلی بار یہاں ارینا کرکٹ گراؤنڈ قائم کر کے خوابوں کو حقیقت کا روپ دیا ہے۔ یہ صرف ایک گراؤنڈ نہیں بلکہ اُمید کا چراغ ہے جو نوجوانوں کی صلاحیتوں کو آزمانے اور ان کے خوابوں کو پرواز دینے کا ذریعہ بنے گا۔ وہ نوجوان جو وقت کے دھارے میں کبھی فرصت نہ پا سکے یا سہولیات کی کمی کے سبب حوصلہ ہار گئے، آج انہیں اپنے ہی ضلع میں جدید اور معیاری سہولت میسر آ رہی ہے۔

یہ حقیقت کسی سے پوشیدہ نہیں کہ لیہ کی دھرتی نے پہلے ہی ایسے ہونہار سپوت پیدا کیے ہیں جنہوں نے ملک و قوم کا نام روشن کیا۔ قومی کرکٹ ٹیم میں حسن نواز تھند کا انتخاب اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ لیہ کے نوجوانوں میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں۔ اسی طرح قومی فٹبال ٹیم میں سمیر چھینہ نے شاندار کارکردگی دکھا کر لیہ کے نام کو عالمی سطح پر متعارف کروایا۔ اور یہیں پر کہانی ختم نہیں ہوتی، کیونکہ مہرالنساء نے ٹیکوانڈو کے بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لے کر ثابت کیا کہ لیہ کے نوجوان کسی ایک کھیل تک محدود نہیں بلکہ ہر میدان میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکتے ہیں۔ آج یہ تینوں نام لیہ کے ماتھے کا جھومر ہیں اور آنے والے کل میں ایسے مزید کئی ستارے ابھریں گے۔ ارینا گراؤنڈ جیسے منصوبے انہی خوابوں کو حقیقت میں ڈھالنے کا ذریعہ ہیں۔

ضلعی انتظامیہ کی یہ دور اندیشی ثابت کرتی ہے کہ اب لیہ ترقی کی اس راہ پر گامزن ہے جہاں تعلیم و صحت کے ساتھ کھیل بھی پالیسی کا حصہ ہیں۔ یہ اقدام صرف کھیل کا فروغ نہیں بلکہ نسلوں کی تربیت کا ذریعہ ہے۔ کھیل انسان کو خود اعتمادی دیتا ہے، برداشت سکھاتا ہے اور نظم و ضبط پیدا کرتا ہے۔ یہی اوصاف ایک صحت مند معاشرے کی بنیاد ہوتے ہیں۔

ارینا کرکٹ کا یہ آغاز بلاشبہ لیہ کے نوجوانوں کے لیے نئی صبح کی نوید ہے۔ یہ کھیل نہ صرف ان کی توانائیوں کو مثبت سمت دے گا بلکہ آنے والے برسوں میں یہیں سے ایسے کھلاڑی بھی ابھریں گے جو اپنے شہر اور ملک کا نام روشن کریں گے۔ محترمہ امیرا بیدار کا یہ قدم آنے والی نسلوں کے لیے ایک تحفہ ہے، جو لیہ کے کھیلوں کی تاریخ میں ہمیشہ سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔ یہ صرف ایک کھیل کا میدان نہیں، یہ دراصل لیہ کے خوابوں کی نئی پرواز ہے