لاہور :پنجاب کی جیلوں میں ایچ آئی وی/ایڈز کے مریضوں کی تعداد اور مرض کی وجوہات سامنے آگئیں۔ ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق صوبے کی تمام جیلوں میں داخلے کے وقت ہر قیدی کی میڈیکل اسکریننگ لازمی قرار دی گئی ہے اور اسی دوران بڑی تعداد میں مریضوں کی نشاندہی ہوئی۔ قیدیوں میں یہ مرض جیل کے اندر قیام کے دوران لاحق نہیں ہوا بلکہ جیل داخلے کے وقت اسکریننگ سے تشخیص ہوئی۔ کئی مریض ایسے بھی تھے جنہیں اپنی بیماری کا علم نہیں تھا اور پہلی مرتبہ جیل میں ٹیسٹ کے دوران انہیں مرض کی تشخیص ہوئی جس کے بعد ان کا علاج شروع کیا گیا۔ پنجاب کی جیلوں میں اس وقت 673 قیدی ایڈز میں مبتلا ہیں جنہیں علاج اور معائنے کی سہولت کے لیے الگ بیرکس میں رکھا گیا ہے۔ ان مریضوں میں سینٹرل جیل راولپنڈی کے 145، ڈسٹرکٹ جیل لاہور کے 83، سینٹرل جیل فیصل آباد کے 39، سینٹرل جیل لاہور کے 35، سینٹرل جیل گوجرانوالہ کے 27 اور ڈسٹرکٹ جیل فیصل آباد کے 27 مریض شامل ہیں۔ مریضوں کی اکثریت منشیات کے مقدمات میں جیل آنے والے قیدیوں پر مشتمل ہے۔ تمام مریضوں کا علاج پنجاب ایڈز کنٹرول پروگرام کے تحت جاری ہے اور اسکریننگ ریپڈ ڈائیگنوسٹک ٹیسٹ کے ذریعے کی جاتی ہے جبکہ مشتبہ نتائج آنے پر PCR ٹیسٹ کے ذریعے تصدیق کی جاتی ہے۔ ہر مریض کے علاج کے آغاز سے پہلے بیس لائن ٹیسٹ کیے جاتے ہیں جن میں CBC، LFTs، RFTs، پیشاب کا تجزیہ اور ٹی بی کے لیے X-ray یا جین ایکسپرٹ شامل ہیں۔ ایچ آئی وی/ایڈز کے مریضوں کو اینٹی ریٹرو وائرل ادویات فراہم کی جاتی ہیں جو زندگی بھر استعمال کرنی پڑتی ہیں، ہر مریض کو ایک ماہ کی دوا بیک وقت دی جاتی ہے اور بعد ازاں فالو اپ چیک اپ کیا جاتا ہے۔ فالو اپ میں وقتاً فوقتاً PCR اور CD4 ٹیسٹ کے ذریعے مرض کی شدت اور مریض کی صحت کی مانیٹرنگ کی جاتی ہے۔ ماہرین طب ہر 15 دن بعد جیلوں کا دورہ کرتے ہیں اور مریضوں کا معائنہ کیا جاتا ہے جبکہ کاؤنسلنگ کے ذریعے ان کی ذہنی صحت اور رویوں کو بہتر بنانے کے اقدامات بھی کیے جاتے ہیں۔ ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق صوبے کی تمام جیلوں میں ایڈز، ہیپاٹائٹس اور دیگر بیماریوں کے علاج اور روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات جاری ہیں۔
