ایوان بالا کی جانب سے رواں برس نومبر میں اسلام آباد میں منعقد ہونے والی انٹر پارلیمنٹری اسپیکرز کانفرنس (ISC) کی باقاعدہ تشہیری تقریب (کرٹن ریزر) پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوئی، جس میں پارلیمانی رہنماؤں، سفارتکاروں اور اعلیٰ حکام نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ تقریب میں 38 ممالک کے سفراء اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندگان شریک ہوئے، جو پاکستان کی اس اہم سفارتی اور پارلیمانی کاوش میں بھرپور عالمی دلچسپی اور تعاون کا مظہر ہے۔

تقریب کے آغاز پر چیئرمین سینیٹ کی مشیر اور ائی ایس سی کی سفیر، مصباح کھر نے استقبالیہ کلمات میں کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی اور پارلیمانی روابط ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ کانفرنس دنیا کو مکالمے کے ذریعے تنازعات کے حل اور عالمی امن کے فروغ کے لیے انتہائی اہم پلیٹ فارم فراہم کرے گی، خصوصاً ایسے وقت میں جب دنیا غربت، موسمی تغیرات اور دیگر مشترکہ بحرانوں سے دوچار ہے۔
چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے اپنے کلیدی خطاب میں شرکہ اور معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ان کی موجودگی پاکستان کے اس عزم کا ثبوت ہے کہ وہ دنیا میں امن، تعاون اور یکجہتی کے فروغ کے لیے متحرک کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بطور وزیرِاعظم 2008ء میں دنیا کے بڑے سربراہی اجلاسوں میں یہ خلا محسوس کیا کہ جہاں عالمی رہنما امن، ترقی اور تعاون کے ایجنڈے پر گفتگو کرتے تھے وہاں پارلیمان، جو قانون سازی اور عوامی نمائندگی کے اصل مراکز ہیں وہ موجود نہیں تھے۔ یہی احساس انٹر پارلیمنٹری اسپیکرز کانفرنس کے قیام کی بنیاد بنا۔
چیئرمین سینیٹ نے اپنے حالیہ ملتان کے سیلاب زدہ علاقوں کے دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ خاندانوں کی داستانیں عالمی برادری کی یکجہتی کی فوری ضرورت کی متلاشی ہیں۔ انہوں نے کہا:
"ماحولیاتی تبدیلی سرحدوں کو نہیں مانتی۔ کوئی حکومت اکیلے اس کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ حکومتوں کو پارلیمان کی ضرورت ہے اور پارلیمان کو ایک دوسرے کی۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ایوان بالا نے پارلیمانی سفارتکاری میں فعال کردار ادا کیا ہے، جیسے پاکستان-افریقہ فرینڈشپ ڈے کا انعقاد اور وسطی ایشیا و یورپی ممالک سے روابط کو فروغ دینا۔ انہوں نے کہا کہ امسال سیول میں منعقدہ ابتدائی اجلاس میں دنیا بھر سے 45 سے زائد اسپیکرز نے شرکت کی تھی۔
رواں برس نومبر میں پاکستان میں منعقد ہونے والی کانفرنس میں تنازعات کی روک تھام، خوراک، پانی و توانائی کے تحفظ، ماحولیاتی اقدامات، پائیدار ترقی، اچھی حکمرانی اور پارلیمانی سفارتکاری پر توجہ دی جائے گی۔

چیئرمین سینیٹ نے معروف مفکر جان ڈن کے قول کا حوالہ دیتے ہوئے کہا:
"کوئی انسان تنہا جزیرہ نہیں بلکہ براعظم کا حصہ ہے” — اور اسی تناظر میں ISC کو انہوں نے “پارلیمان کا براعظم” قرار دیا، جہاں ہر اسپیکر اجتماعی بھلائی کے لیے اپنا حصہ ڈالے گا۔
انہوں نے اس موقع پر عالمی برادری، سفارتکاروں اور پارلیمانی رہنماؤں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں ہونے والی یہ کانفرنس طے ہونے والے فیصلوں کو کو عملی قانون سازی اور پالیسیوں میں ڈھالنے کا ایک مؤثر فورم ثابت ہوگی۔
ڈپٹی وزیرِاعظم سینیٹر اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ISC ایک بروقت اور واضح مقصد رکھنے والی کاوش ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ امن اور سلامتی کے بغیر ترقی ممکن نہیں۔ ان کے مطابق عالمی اداروں میں اصلاحات اور ثالثی کے فروغ کے ذریعے ہی غربت و ناانصافی کے دائروں کو توڑا جا سکتا ہے اور ISC اس حوالے سے عملی نتائج کے حصول میں مددگار ہوگی۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے بھی ISC کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیا اور دونوں ایوانوں کی مشترکہ کوششوں کو عوامی امنگوں کی نمائندگی کا تقاضا بتایا۔ انہوں نے نومبر میں ہونے والی کانفرنس کے لیے ایوان زیریں کے مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی۔
سردار ایاز صادق نے کہا کہ نئی ابھرتی ٹیکنالوجیز، بالخصوص مصنوعی ذہانت، دنیا پر گہرے اثرات ڈال رہی ہیں اور پارلیمان کو مل کر غلط معلومات کے پھیلاؤ کی روک تھام اور اداروں کے استحکام کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔
سیکریٹری جنرل ISC ایک ناتھ دھاکل نے اپنے خطاب میں پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ کانفرنس پائیدار ترقی، امن اور سفارتکاری کے فروغ کے لیے ایک نمایاں پلیٹ فارم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں منعقدہ یہ اجلاس عالمی پارلیمانی تعاون کا سنگِ میل ثابت ہوگا۔
اس تقریب کے انعقاد نے نومبر میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کے لیے بنیاد فراہم کر دی ہے، جو پاکستان کی جامع، غیرجانبدار اور مستقبل پر مبنی پارلیمانی سفارتکاری کا مظہر ہوگی اور ایک ہم آہنگ دنیا کے قیام کی طرف اہم پیشرفت سمجھی جائے گی۔