اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر فضائی حملہ کیا ہے، جس کا ہدف فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی مرکزی قیادت تھی۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی حملے میں حماس کے سینئر رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ شہید ہوگئے، تاہم حماس پولیٹیکل بیورو کے رکن سہیل الہندی نے بیان دیا ہے کہ تنظیم کے دیگر تمام رہنما حملے میں محفوظ رہے۔
اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں تصدیق کی ہے کہ دوحہ میں بم دھماکوں کے ذریعے حماس رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا۔ حملے کے وقت دوحہ کا علاقہ کتارا کئی دھماکوں سے گونج اٹھا تھا۔
ذرائع کے مطابق حملے کے وقت حماس کی اعلیٰ قیادت کا اجلاس جاری تھا جس میں غزہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پیش کردہ تجویز پر غور کیا جا رہا تھا۔ اجلاس میں خالد مشعل، خلیل الحیہ، زاہر جبارین، محمد درویش اور ابو مرزوق موجود تھے، جبکہ اجلاس کی صدارت ڈاکٹر خلیل الحیہ کر رہے تھے۔
اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا کو اس حملے کی پیشگی اطلاع دی گئی تھی اور امریکا نے کارروائی میں معاونت فراہم کی۔ اسرائیلی وزیر خزانہ نے اس حملے کو "انتہائی درست اور بہترین فیصلہ” قرار دیا۔
دوسری جانب قطر نے دوحہ پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے قطر کی سالمیت اور خودمختاری پر براہِ راست حملہ کیا ہے۔