لیہ کے تاریخی ادبی مرکز پاک ٹی ہاؤس میں ایک پراثر اور یادگار تقریب کا انعقاد ہوا جس میں استاد الشعرا مرحوم امان اللہ کاظم کے سرائیکی شعری مجموعے "رستہ رستہ اوجھڑ” کی رونمائی کی گئی۔ اس تقریب کا اہتمام بزم فروغ ادب و ثقافت لیہ نے کیا، جس میں شہر کے نامور شعراء، ادیب اور اہلِ فکر و فن شریک ہوئے۔
تقریب کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر گل عباس نے کی جبکہ مہمانانِ خصوصی میں پروفیسر ڈاکٹر مزمل حسین اور مرحوم کے فرزند ڈاکٹر عتیق الرحمن (سی او ہیلتھ، ڈی جی خان) شامل تھے۔ نظامت کے فرائض صابر عطا نے نہایت خوش اسلوبی سے انجام دیے۔

کتاب اور شخصیت پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر ریاض راہی، پروفیسر ڈاکٹر گل عباس اعوان، پروفیسر ڈاکٹر مزمل حسین اور ڈاکٹر عتیق الرحمن نے امان اللہ کاظم کی علمی، ادبی اور ثقافتی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ مقررین نے کہا کہ کاظم مرحوم نہ صرف ایک بڑے شاعر تھے بلکہ سرائیکی زبان و ادب کی نئی نسل کے لیے مشعلِ راہ بھی ہیں۔

تقریب میں لیہ کے معروف شعرا اور ادیبوں نے بھرپور شرکت کی جن میں شاکر کاشف، انجم بلوچ، میاں شمشاد حسین سرائی، صابر جاذب، پروفیسر ڈاکٹر افضل صفی، پروفیسر ڈاکٹر ریاض حسین راہی، شیخ اقبال دانش، پروفیسر شیخ مقبول الٰہی، ایم بی راشد، غلام یاسین بھٹی، مختیار چھینہ، پرویز منیر اور مرحوم کے فرزندان شامل تھے۔

اس موقع پر خالد محمود چوہدری نے اپنے والد کی شان میں بامترنم کلام پیش کیا جس نے تقریب کو مزید جاذبِ نظر بنا دیا۔ جبکہ جب ڈاکٹر عتیق الرحمن نے اپنے بابا کے دیرینہ دوستوں اور ہم عصروں کو تقریب میں موجود پایا تو وہ آبدیدہ ہو گئے۔

تقریب کے اختتام پر ڈاکٹر عتیق الرحمن نے تمام شرکاء کو اپنے والد کے تازہ شعری مجموعے "رستہ رستہ اوجھڑ” بطور تحفہ پیش کیا۔ یادگار لمحات کو محفوظ بنانے کے لیے آخر میں گروپ فوٹو بھی لیا گیا، جو اس شام کی انمول یاد بن گیا۔
