• About us
  • Contact Us
  • Home
  • Privacy Policy
Layyah Media House
پیر ، 6 اکتوبر ، 2025
  • صفحہ اول
  • خبریں
    • علاقائی
    • قومی
    • بین الاقوامی
    • کھیل
    • تعلیم
    • ذراعت و لائیوسٹاک
  • کتب نورمحمد تھند
    • تاریخ
    • اولیا
  • محمد کامران تھند
    • جستجو زندگی
    • صحافت کا سفر
    • درپردہ گونج
  • کالم
    • ریاض احمد جھکڑ ۔۔۔ رائے عامہ
    • اظہر عباس بھٹی ۔۔۔ سندیسہ
    • عبدالطیف قمر
  • ویڈیوز
    • وی لاگز
    • انٹرویو
  • کاروبار
    • پراپرٹی
  • ادبی تقریبات
No Result
View All Result
Layyah Media House



جستجو زندگی قسط 6

جستجو زندگی ...مہر محمد کامران تھند

Muhammad Kamran Thind by Muhammad Kamran Thind
ستمبر 16, 2025
in جستجو زندگی
A A
0
جستجو زندگی ۔۔۔۔ قسط 1

جستجو زندگی



سلطان کالونی میں رہائش کے دوران ایک بات یاد آرہی ہے کہ نہر ٹو ایل خانپور کے مغربی علاقے میں ایک پختہ کھال پر کام جاری تھا تو ہاں سے ایک مقامی کاشتکار ہمارے مکان پر آیا اور ہمیں دعوت دی کہ جو آپ لوگ ادھر رہائش رکھی ہوئی ہے آپ لوگ کل میرے پاس دعوت پر تشریف لائیں آپکو کے لئیے ایک دیسی مرغا رکھا ہوا ہے وہ دعوت آپکے لئیے ہے ، اگلے دن ہم چار دوست وہاں پہنچ گئے اس کاشتکار نے آؤ بھگت کی ، رنگین چارپائیاں جو کہ دیہات کی میراث ہوتی ہیں بچھائی ہوئیں تھیں ، پانی فروٹ سے تواضع کا آغاز کیا گیا بعد ازاں دیسی مرغ کے سالن اور دیگر لوازمات کے ساتھ دعوت کھلائی ، ہم لوگ بڑے متاثر ہوئے کہ یہ کاشتکار بڑا مہمان نواز ہے اور ہمارے لئیے دیسی مرغ کا اہتمام کیا ، کھانا کھانے کے بعد اچھی سے چائے پلائی گئی اور گپ شپ رہی اس دوران ایک دو مقامی لوگ بھی ادھر ا گئے تو اس نے ہماری موجودگی میں میزبان سے پوچھ لیا آج خیریت تھی محکمہ والوں کو کھانا کھلا رہے ہو اس نے اسکو جواب دیا جو ہم نے سن لیا کہ یار بیٹے کی طبیعت خراب تھی جس پر اسکی بیگم نے منت مانگ لی کہ بیٹے کے ٹھیک ہونے پر چار مسافروں کو دیسی مرغ کھلاؤں گی ، اب بیٹا ہمارا ٹھیک ہوگیا لیکن ہمیں سمجھ نہیں آرہی تھی کہ اب مسافروں کو کہاں سے ڈھونڈھ کر لائن لہذہ یہ جو محکمہ کے ملازمین ہیں یہ بھی تو مسافر ہیں لہذہ انکو دعوت دی ہے اور انکو کھانا کھلایا ہے ، ہم بعد میں بڑے عرصے تک اس بات کو یاد کرکے ہنستے رہے کہ اب کاشتکاروں کے صدقے خیرات بھی محکمہ والوں پر لازم ہوگئے ہیں کہ علاقہ میں جا کر کھایا کریں۔ بہرحال علاقہ میں مختلف لوگوں سے ملاقاتیں ہوئی ان میں کئی ہم محکمہ والوں کو دیکھ کر گفتگو کرنا بھی پسند نہیں کرتے تھے لیکن اکثر انتہائی خوش اخلاق ، مہمان نواز اور تعاون والے تھے ، ٹو آر غازی کا ڈاکٹر حنیف کھکھ ، نزدیکی ہیڈ کا محمد نواز کھکھ اور دیگر کھکھ برادری کے ڈھیروں لوگ مہمان نواز تھے ، اس کے علاؤہ وہاں ملتان کے گردیزیوں کا رقبہ تھا انکا رقبہ کھال کی ٹیل پر تھا اور انکے رقبہ پر نہری پانی کبھی نہیں پہنچا تھا وہ لوگ رقبہ کو آباد کرنا چاہتے تھے ہم نے انکے کھال کا سروے کیا تو معلوم ہوا کہ انکا رقبہ جو کہ نہر سے کوئی پانچ ہزار فٹ کے فاصلے پر ہے اور رقبہ نہر کے بیڈ سے تین فٹ ڈاؤن ہے جبکہ مقامی لوگ کہتے تھے کہ ہمارا رقبہ نہر سے اونچا ہے اور اس پر پانی نہیں چڑھ سکتا ، مقامی میٹنگ کاشتکار میں ہم نو انکو یقین دلایا کہ آپکا کھال پختہ ہو سکتا ہے اور ہم آپکو 3ہزار فٹ پختہ کھال بنا کردے سکتے ہیں اس پر لوگوں کو یقین نہیں آرہا تھا کہ اس جگہ نہر کا پانی پہنچ سکتا ہے ، مقامی کاشتکاروں نے لیت و لعل سے کام لینا شروع کیا لیکن ملتان کے گردیزی نے کہا کہ میں ساتھ دینے کے لئیے تیار ہوں پورے کھال کے کاشتکاروں کا حصہ جو 20٪ تھا وہ ادا کرنے کو تیار ہے لیکن میرے رقبہ پر پانی پہنچنا چاہئیے ، اس سے کام کا آغاز ہوا سروے و ڈیزائن اور لیول کا خاص خیال رکھا گیا ، پختہ کام کا آغاز ہوا تو علاقے میں گفتگو شروع ہوگئی کہ یہ کھال وہاں تک نہیں پہنچتا جب ہم کوئی دو ہزار فٹ پختہ کھال بنا چکے تو ڈسٹرکٹ آفیسر ، نیسپاک اور پی ایم یو ٹیم کا وزٹ ہوا ، تو مقامی مسائل بارے گفتگو ہوئی سروے ڈیزائن پر بات ہوئی تو افسران کو مقامی افراد کی جانب سے مزید پختہ کھال کا مطالبہ کیا گیا جو ڈی او رحیم بخش خان نے کاشتکاروں کی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے ہمیں مزید فنڈز جاری کئیے اور ہم پختہ کھال 4400 فٹ تک لے گئے ، اور جب پختہ کھال کی سلوپ 3 فٹ تک پہنچی تو کسانوں کو نہرکا پانی اس رقبہ تک پہنچا تو گردیزی صاحبان بڑے خوش تھے اور انہوں نے ایک خیرات کا اہتمام کیا جس پر ایک عدد گائے زبح کی گئی اس خیرات دعوت پروگرام میں محکمہ سمیت مقامی زمینداروں ، کسانوں کی کثیر تعداد شریک ہوئی اور اتنے فاصلے پر نہری پانی کی موجودگی کو اپنے آنکھوں دیکھ کر محکمہ پر اعتماد بڑھ گیا جس سے اس علاقے کے لوگوں نے ٹیم کے ساتھ تعاون جاری رکھا اور پختہ کھال میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے لگے ، اسی طرح ملک اختر بودلہ کی مشورہ برادری سے اچھی خاصی بنتی تھی لیکن اس قوم سے میری نہ بن سکی انکے پختہ کھال ملک اختر بودلہ بناتا رہا ان میں بھی ایک مشورہ بلوچ تھا اسکو بھی پختہ کھالوں کی تعمیر کا بڑا شوق تھا اسکا رقبہ تو دو تین موگوں پر تھا لیکن تھا چھوٹا زمیندار کوئی 8یا10 ایکڑ ہوتے وہ وہاں کے لوگوں کو اکٹھا کرتا انکو فائدے بتاتا اور کھال کمیٹی بنواتا اس طرح وہ بندہ بھی محکمہ کے ساتھ تعاون میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا ، ۔۔ یہ تھل کا علاقہ تھا اور اس میں بڑے بڑے ٹیلے تھے ٹیلوں کے درمیان جو نیچے رقبہ تھا اس میں سیم پانی تھا رقبہ آباد کم ہوتا تھا اور کچھ لوگوں کے درمیان ٹیلوں کی بدولت رقبوں کی الائنمنٹ نہ ہونے سے مسائل تھے ، ٹو ایل خانپور کی 86 آرڈی پر ایک کھال بنا رہے تھے وہاں دو فریقین کے درمیان زمین کا تنازعہ پیدا ہوگیا ، پٹواری تو پٹواری ہوتا ہے اس نے رقبہ کی پیمائش و حد برادری میں کافی دن لگا دئیے اب ہم نے کھال بنانا تھا لیکن مسئلہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا ، مقامی پٹواری ، قانون گو اور نائب تحصیلدار کے ہمراہ ہم لوگ بھی دو تین بار مقامی کاشتکاروں کے پاس اکٹھے ہو چکےتھے اور کھانا کھا چکے تھے لیکن مسئلہ حل نہیں ہورہا تھا ایک دن پٹواری کو کہا کہ یار اب متعدد بار کھانا بھی کھا چکے ہیں انکا مسئلہ حل کردی اس نے کہا آپ لوگوں کا یہی مسئلہ ہے نئے لڑکے آگئے ہو محکموں میں اور اتنی جلدی یہ مسئلے کب ختم ہوتے ہیں ابھی تو شروعات ہیں یہ مسئلہ سال تک چلے گا ، ہمارا مسئلہ یہ تھا کہ پختہ کھال کی پہلی قسط جاری ہوچکی تھی اور پہلی قسط گورنمنٹ فنڈز سے زائد کام بھی ہو چکا تھا اور ہمیں ٹریننگز میں یہ سکھایا گیا تھا کہ آپ لوگوں نے ٹیل کے کاشتکاروں کو فوکس کرکے ان تک پانی پہنچانا ہے یہ بات ہم سب کے زہن میں تھی تو کچھ دن بعد ہم اپنے سازو سامان دور بین ، راڈمین ، لیول سیٹ اور دوسرے دو کولیگز کے ساتھ موقع پر پہنچے اور اپنی ٹریننگز مہارت کا استعمال کرتے دور سے پتھر لائن سے رقبہ کی لائن کے آئے اور دوربین سے مختلف جگہ پر نشانات لگا دئیے، جس پر دونوں فریقین نے اپنے رقبہ کی پیمائش کی تو دونوں مطمئن ہوگئے، اور انہوں نے پختہ کھال کی تعمیر شروع کردی اس معاملہ کے ختم ہونے پر مقامی پٹواری نے اپنے افسران کو رپورٹ لکھ دی کہ یہ کھال غلط جگہ پر بن رہا جسپر نائب تحصیلدار جتوئی تھا نام یاد نہیں ہے وہ آیا اور ہم سے ناراض ہوگیا کہ ریونیو کے معاملات میں دخل اندازہ کرتے ہو ، انہوں نے مقامی لوگوں کو ریکوری دینے سے منع کردیا اور کھال کو غلط جگہ کا کہہ کر چلتے بنے لیکن مقامی لوگوں نے انکی بات پر کان نہ دھرے اور پختہ کھال کی تعمیر میں لگے رہے ریکوری بھی ادا کی ہم نے اپنا کام مکمل کیا اور تکمیل کی اور نہری پانی کو ٹیل تک پہنچانے میں کامیاب رہے۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ہم نے متعدد کھال بنائے ہر کھال پر ایک الگ سی کہانیاں تیار ہوتی رہیں۔ یہ ساتھ ساتھ یاد آتی رہیں تو لکھتے جائیں گے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاری ہے۔

Source: Book
ShareTweetSend
Next Post
لیہ: پولیس کی معیاری تفتیش، منشیات فروش کو 11 سال قید اور جرمانے کی سزا

لیہ پولیس کی بڑی کارروائی: بدنام زمانہ شراب فروش گرفتار، 20 کپی شراب برآمد

Please login to join discussion

تازہ ترین

قومی

ڈپٹی کمشنر لیہ سے ایم پی اے سمیعہ عطا شہانی کی ملاقات,ضلع لیہ کے عوامی مسائل اور ترقیاتی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال

اکتوبر 4, 2025
خبریں

چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈی ایچ اے لیہ ڈاکٹر شاہد ریاض نے ڈی ایچ اے لیہ کے ویئرہاؤس اور مین میڈیسن اسٹور کا معائنہ

اکتوبر 4, 2025
قومی

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت ویڈیو لنک اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبے کے انتظامی اور ترقیاتی امور پر تفصیلی غور کیا گیا۔ڈپٹی کمشنر لیہ امیرابیدار نے شرکت کرتے ہوئے ضلع لیہ سے متعلق اہم معاملات اور انتظامی اقدامات پر وزیراعلیٰ کو تفصیلی بریفنگ دی

اکتوبر 4, 2025
علاقائی

ڈپٹی کمشنر لیہ امیرابیدار کے خصوصی احکامات پر ضلع کونسل لیہ کے زیر انتظام لیہ تا چوک اعظم روڈ پر گرین بیلٹس کی تزئین و آرائش کا کام تیزی سے جاری ہے

اکتوبر 4, 2025

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • خبریں
    • علاقائی
    • قومی
    • بین الاقوامی
    • کھیل
    • تعلیم
    • ذراعت و لائیوسٹاک
  • کتب نورمحمد تھند
    • تاریخ
    • اولیا
  • محمد کامران تھند
    • جستجو زندگی
    • صحافت کا سفر
    • درپردہ گونج
  • کالم
    • ریاض احمد جھکڑ ۔۔۔ رائے عامہ
    • اظہر عباس بھٹی ۔۔۔ سندیسہ
    • عبدالطیف قمر
  • ویڈیوز
    • وی لاگز
    • انٹرویو
  • کاروبار
    • پراپرٹی
  • ادبی تقریبات

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025