توانائی، انفراسٹرکچر، زراعت، صحت، ثقافت اور انسدادِ منشیات سمیت متعدد شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
اسلام آباد/تہران (اسٹاف رپورٹر) پاکستان اور ایران نے دوطرفہ تجارت کو 10 ارب ڈالر سالانہ تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ، ٹیرف اور غیر ٹیرف رکاوٹوں کے خاتمے، بارڈر مارکیٹس کے قیام اور بزنس فورمز کے باقاعدہ انعقاد پر اتفاق کیا ہے۔ دونوں ممالک نے توانائی اور انفراسٹرکچر کے شعبے میں بجلی کے تبادلے کو بڑھانے، گوادر کے لیے 220 کے وی ٹرانسمیشن لائن کی تعمیر دوبارہ شروع کرنے اور قابلِ تجدید توانائی منصوبوں کی تلاش پر بھی اتفاق کیا۔
یہ فیصلہ پاکستان اور ایران کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کے 22ویں اجلاس میں کیا گیا جو 15 تا 16 ستمبر 2025 کو تہران میں کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ اجلاس کی صدارت پاکستان کی جانب سے وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان اور ایران کی جانب سے وزیر برائے سڑکیں و شہری ترقی فرزانہ صادق نے کی۔ دونوں وزراء نے اجلاس کے اختتام پر جامع پروٹوکول پر دستخط کیے۔
توانائی اور انفراسٹرکچر
اجلاس میں بجلی کے تبادلے کے فروغ، قابلِ تجدید توانائی منصوبوں کی تلاش اور پاور سیکٹر میں سرمایہ کاری کے لیے مشترکہ ورکنگ گروپ کے قیام پر اتفاق کیا گیا۔ پانی کے وسائل کے انتظام اور پائیدار شہری ترقی کو بھی ترجیحی شعبے قرار دیا گیا۔
زراعت اور ماحول
زراعت میں ویٹرنری صحت، بیج و زرعی آلات اور کیڑوں پر قابو پانے کے معاہدوں پر عمل درآمد پر زور دیا گیا۔ ریت و گرد کے طوفانوں کے اثرات سے نمٹنے اور مینگرووز کے تحفظ کے لیے مشترکہ حکمت عملی بنانے پر اتفاق کیا گیا۔
ٹرانسپورٹ اور روابط
سڑک، ریل، فضائی اور بحری روابط کو بہتر بنانے، ریلوے کارگو کی مقدار بڑھانے، فضائی نیوی گیشن خدمات کی بہتری اور زائرین کے لیے بحری جہاز کے ذریعے سہولت فراہم کرنے پر اتفاق ہوا۔
ثقافت، تعلیم اور صحت
ثقافتی میلوں، میڈیا تعاون، طلبہ کے تبادلوں اور فنی تربیت پر کام کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ صحت کے شعبے میں مشترکہ تربیت، ادویات کی رجسٹریشن اور سرحد پار بیماریوں کی نگرانی کے معاہدوں پر اتفاق ہوا۔
لیبر اور سکیورٹی تعاون
اجلاس میں لیبر کوآپریشن کمیٹی کے قیام پر بھی اتفاق کیا گیا جو تعمیرات، ٹیکسٹائل اور زراعت کے شعبوں میں افرادی قوت کے تبادلے کو فروغ دے گی۔ انسدادِ منشیات کے لیے انٹیلیجنس پر مبنی آپریشنز اور بارڈر کوآپریشن پر بھی بات ہوئی جبکہ تاجروں اور ڈرائیورز کے لیے ویزہ سہولت بڑھانے کی تجاویز پر غور کیا گیا۔
مشترکہ بزنس فورم
اجلاس کے دوران 15 ستمبر کو مشترکہ بزنس فورم بھی منعقد ہوا جس میں دونوں ممالک کے نمایاں کاروباری افراد نے شرکت کی اور تجارتی و سرمایہ کاری کے نئے مواقع تلاش کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔
رہنماؤں کے بیانات
وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے کہا کہ یہ اجلاس دونوں ممالک کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری، ٹرانسپورٹ، کسٹمز اور صنعتی ترقی کے نئے دور کا آغاز کرے گا۔ انہوں نے زراعت، سائنس و ٹیکنالوجی، صحت، تعلیم اور سیاحت کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر زور دیا۔
ایرانی وزیر فرزانہ صادق نے کہا کہ تجارت، توانائی اور انفراسٹرکچر میں تعاون سے نہ صرف دونوں ممالک بلکہ خطے کے دیگر ممالک کو بھی فائدہ پہنچے گا۔
وزارتِ اقتصادی امور کے ترجمان نے کہا کہ ایران کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے 22ویں اجلاس کی میزبانی کی اور پاکستان اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ تاریخی تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے لیے اقدامات جاری رہیں گے۔