• About us
  • Contact Us
  • Home
  • Privacy Policy
Layyah Media House
پیر ، 6 اکتوبر ، 2025
  • صفحہ اول
  • خبریں
    • علاقائی
    • قومی
    • بین الاقوامی
    • کھیل
    • تعلیم
    • ذراعت و لائیوسٹاک
  • کتب نورمحمد تھند
    • تاریخ
    • اولیا
  • محمد کامران تھند
    • جستجو زندگی
    • صحافت کا سفر
    • درپردہ گونج
  • کالم
    • ریاض احمد جھکڑ ۔۔۔ رائے عامہ
    • اظہر عباس بھٹی ۔۔۔ سندیسہ
    • عبدالطیف قمر
  • ویڈیوز
    • وی لاگز
    • انٹرویو
  • کاروبار
    • پراپرٹی
  • ادبی تقریبات
No Result
View All Result
Layyah Media House



جستجو زندگی قسط 8

جستجو زندگی مہر محمد کامران تھند

Muhammad Kamran Thind by Muhammad Kamran Thind
ستمبر 18, 2025
in جستجو زندگی
A A
0
جستجو زندگی ۔۔۔۔ قسط 1

جستجو زندگی

مظفر گڑھ کی تحصیل جتوئی میں ہم نے نہر کے ساتھ محلہ میں ایک دو کمروں کا مکان کرایہ پر لیا اور محمد عارف ، مہر قدیر سمراء ، شہزاد شریف اور جمن شاہ سے راڈمین ایک بزرگ سید عبد المجید شاہ کے ساتھ رہائش رکھ لی، یہاں ہم سب نے فیصلہ کیا کہ سالن وغیرہ خود بنایا جائے گا اور روٹی نزدیکی ہوٹل سے منگوائی جائے گی ، وہاں ایک ہوٹل تندور سے روٹیاں منگوا لی جاتیں اور سالن خود بناتے شروع میں تجربہ تو نہ تھا لیکن کہتے ہیں کہ جب انسان کسی کام میں لگ جائے تو وہ ہوکر رہتا ہے ، اس دوران مکان پر موجود تمام دوست باری باری سالن بناتے اور کچھ دن بعد ہم سب ایک اچھے کک بھی بن گئے ، ضلعی افسران کی تبدیلی اور حکومتی مسائل کے باعث پراجیکٹ کے کام کی رفتار کم ہورہی تھی ، مجھے ایک کھال جتوئی کے نزدیک بنانے کا موقع ملا جو کہ دو رانا بھائیوں کا تھا یہ دونوں رانا برادران کھال کمیٹی کے عہدےداران بن گئے اور شہر میں ایک ہی حویلی ٹائپ گھر میں رہائش پزیر تھے لیکن محکمہ کے سامنے یہ جتلاتے کہ انکے آپس میں تعلقات خراب ہیں اور وہ ایک دوسرے سے گفتگو نہیں کرتے لیکن دونوں باہر ایک ہی دروازے سے نکلتے ، یہ کمیٹی میرے جتوئی جانے سے پہلی کی مکمل ہوچکی تھی اور فنڈز بھی ریلیز ہوچکے تھے لیکن تعمیر کا آغاز نہیں ہورہا تھا ،مجھے یہ سکیم الاٹ ہوئی اور مجھے زراعت آفیسر سائیٹ دکھانے لے گئے وہاں ہم ابھی زمینوں میں داخل ہی نہیں ہوئے تھے کہ بڑا رانا ا گیا اور اس نے محکمہ کے افسران کو گالم گلوچ کرنا شروع کردیا اور کہا میں محکمہ والوں کی ٹانگوں میں گولیاں مار دوں گا ، اس طرح سے ہم دوسرے رانا کے پاس پہنچے تو اس نے بھی ہم سب کی خاطر تواضع بھی بڑے بھائی کی طرح کی جس سے ہم سب واپس مایوس اور پریشان واپس آئے اور زراعت آفیسر بھی چپ تھا ، دو چار دن بعد میں دوبارہ اس سائیٹ کے لئیے اکیلا نکل گیا اور بڑے رانا کا پوچھتا اسکے رقبہ میں پہنچا پھر ڈیرے پر گیا تو پتا چلا کہ رانا صاحب اپنے گڑ کے بیلنے پر موجود ہیں ، میں وہاں پہنچا تو رانا صاحب ایک سائیڈ پر گنے کے چھلکوں کے اوپر دھوپ سینک رہے ہیں اور مزدور کام کررہے ہیں ، میں بھی رانا صاحب کے ساتھ چھلکوں پر بیٹھ گیا ، حال احوال بانٹا ، گپ شپ کی ، رانا صاحب نے اچھے انداز میں مہمان نوازی کی ، گنے کا رس پلوایا اور کھال بارے گفتگو ہوئی اسنے اپنی روداد سنائی اور محکمہ کے سابقہ افسران پر شدید الزامات لگائے جس پر میں نے کچھ مرہم لگائی اور اس طرح رانا کے ساتھ ہماری دوستی ہوگئی ، رانا نے واپس نکلتے ہوئے دوکلو گڑ بطور ساتھ لے جانے کا تحفہ دیا اور اس طرح ہم نے ایک رانا کو قائل کرلیا کہ پختہ کھال سے اسکو فایدہ ہے پھر کچھ دن بعد چھوٹے رانا کے پاس پہنچا اور ان سے گفتگو ہوئی اور دونوں سے الگ الگ رابطہ بحال کرنے پر اتفاق ہوا ، بعد ازاں اس کھال کو پختہ کیا گیا ، رانا خاندان کے دونوں بھائیوں نے بہت اچھا تعاون کیا ، اس کے بعد مجھے بیٹ میر ہزار کے مغرب سے بیٹ کے علاقہ سے غلام مصطفی گوپانگ سے ملاقات ہوئی یہ کھال بھی سیاسی لوگوں کی آپس کی عدم دلچسپی کا شکار بنا ہوا تھا ، یہاں گوپانگ اور لغاری قوم کی عزت کا مسئلہ بنا ہوا تھا ، لیکن غلام مصطفی گوپانگ اور اسکے بھائی پانی کے ضیاں پر پریشان تھے ہم نے اس خطرناک کھال کی فائل اٹھائی اور لگ گئے اس دوران چنوں خان لغاری ممبر صوبائی اسمبلی بن گئےجس پر کچھ مشکلات میں اضافہ ہوچکا تھا کیونکہ وہ لغاری قوم کو سپورٹ کررہے۔ تھے جبکہ گوپانگ دوسری سیاسی پارٹی کے تھے ، ہم نے پختہ کھال کا آغاز کردیا اور تیزی سے جاری کردیا ، مجھے چنوں خان لغاری ایم پی اے کے کچھ حواریوں کا فون آیا کہ ہم تجھے دیکھ لیں گے اور نوکری سے تبادلہ کروا دیں گے وہاں سے ہمارے ایک واٹرمنیجمنٹ آفیسر تھے جہانگیر خان لغاری اور ایک سپروائزر فاروق خان لغاری بھی تھے یہ دونوں چنوں خان کے قریبی تھے میں نے ان سے ملاقات کی اور حال احوال بتایا وہ مجھے کے کر سردار چنوں خان لغاری ایم پی اے کے ڈیرے پر لے گئے اور ان سے تعارف کرایا ، انہوں نے ڈیرے کے اندرونی کمرے میں بیٹھنے اور ملاقات کے ساتھ چائے و دیگر لوازمات کا اہتمام کرایا ، ہم نے مل بیٹھ کر چائے پی اور پختہ کھالوں کی تعمیر بارے گفتگو ہوئی انہوں نے اس پر کہا کہ اس سے ہماری دلچسپی ڈال دیں ہم سے افتتاح کرا دیا کریں اس سے ہماری سیاست بھی چمکتی رہے گی ، گوپانگ کھال بارے گفتگو بھی ہوئی انہوں نے اپنے حمایت محکمہ کے ساتھ شامل کرلی کہ جہاں مسئلہ ہو ان سے رابطہ کرکے کھالکو پختہ کیا جائے گا ۔ اس دوران باہر وہ حواری جنہوں نے دھمکی دی تھی وہ ایک گھنٹہ سے انتظار کرتے رہ گئے کہ سردار صاحب باہر نکلیں تو ان سے محکمہ واٹرمنیجمنٹ کی شکایت لگائی جا سکے کہ وہ مخالفین کے کھال بنا رہے ہیں ، ہم سب اکٹھے باہر نکلے اور سردار چنوں خان لغاری ایم پی اے نے مجھے اپنے ساتھ اپنی چارپائی پر بٹھایا اور وہاں موجود اپنے لوگوں کو کہا یہ ہمارے مہمان ہیں اور کھال پختہ کرنے آئے ہیں جس کا کھال بنوانا ہو ہم حاضر ہیں ، اب جو اپنا مسئلہ کے کر آئے ہوئے تھے وہ اپنا منہ سا کے کر رہ گئے ، ہم نے گوپانگ فیملی کا کھال پختہ کیا ، اس دوران ہیڈ بکائنی میں پہنچے تو وہاں ڈاہا فیملی کے بہت سے کھال پختہ نہیں ہوئے تھے کیونکہ علاقہ جتوئی سے دور تھا تو سب دوست نزدیکی علاقوں کو فوقیت دے رہے تھے ، میں نے ہیڈ بکائنی کا علاقہ چن لیا اور ادھر ڈاہا فیملی کے میاں امیر محمد ڈاہا کے بیٹوں سے ملاقات ہوئی جنہوں نے اپنی رضا مندی دی اور نزدیکی دوست احباب کو بھی پختہ کھال کے لئیے راہنمائی کی جس سے ہم کوئی دو سال اسی علاقے میں ہی کام کرتے رہے ۔ ۔ یہاں بھی ہمارے اچھے دوست بن گئے وہاں ہمیں ایک بستی کے لوگوں نے ہمارے راڈ مین سید عبد المجید شاہ کے بارے میں ایک سچ پر مبنی کہانی بتائی کہ کچھ عرصہ قبل سید عبد المجید شاہ انکے پاس آئے اور انکا ایک کھال تھا اس بارے ریکوری کرانے اور تعمیر کے لئیے راضی کرتے رہے ، کھال کمیٹی تو بن گئی لیکن لوگ ریکوری نہیں دے رہے تھے ، جسپر عبد المجید شاہ روزانہ گھر گھر چکر لگا رہے تھے لیکن کوئی فایدہ نہ ہورہا تھا بلکہ ایک دن بستی والوں نے عبد المجید شاہ کے ساتھ تلخ کلامی کرلی اور گالم گلوچ کرکے بھگا دیا کہ ہم نہیں بناتے کھال ، اور اس دن گرمی شدید تھی دوپہر کے وقت کسی نے انکو پانی بھی نہ پلایا اور بیٹھنے کی اجازت بھی نہ دی ، عبد المجید شاہ دل برداشتہ ہوکر پیدل ہیڈ بکائنی کی طرف چل پڑے ، اس پر عبد المجید شاہ بتاتا ہے کہ واپسی پر سارا راستہ وہ غصہ و غم کی وجہ سے روتا ہوا واپس آیا اور نہر سے آکر پانی پیا ، اور اب بس نوکری چھوڑنے تک کا سوچ کیا لیکن پیچھے حالات اور غربت کو بھی دیکھ کر پریشان ہو جاتا ، گاؤں والے کہتے ہیں کہ ابھی دوپہر ڈھلی نہ تھی کہ بستی کی خواتین کا آپس میں جھگڑا شروع ہوگیا اور اس میں مرد بھی وڈ پڑے ، متعدد خواتین و مرد زخمی ہوگئے ، اس سے شام کو سب متفق ہوئے کہ یہ عبد المجید شاہ کی بددعا لگی ہے اسکو ڈھونڈھتا جائے اور ان سے معافی مانگی جائے اس وقت فون کا دور تو نہ تھا اور انہیں دو دن شاہ صاحب کو و ڈھونڈنے میں لگے تو بعد میں بستی والوں نے معافی مانگی ، اب وہ لوگ انکو پیر تک کا رتبہ دیتے تھے ، اس واقعہ کے دو تین سال بعد ہموہاں پہنچے اور انکا کھال پختہ کیا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ جاری ہے ۔۔۔

Source: Book
ShareTweetSend
Next Post
جستجو زندگی ۔۔۔۔ قسط 1

جستجو زندگی قسط 09

Please login to join discussion

تازہ ترین

قومی

ڈپٹی کمشنر لیہ سے ایم پی اے سمیعہ عطا شہانی کی ملاقات,ضلع لیہ کے عوامی مسائل اور ترقیاتی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال

اکتوبر 4, 2025
خبریں

چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈی ایچ اے لیہ ڈاکٹر شاہد ریاض نے ڈی ایچ اے لیہ کے ویئرہاؤس اور مین میڈیسن اسٹور کا معائنہ

اکتوبر 4, 2025
قومی

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت ویڈیو لنک اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبے کے انتظامی اور ترقیاتی امور پر تفصیلی غور کیا گیا۔ڈپٹی کمشنر لیہ امیرابیدار نے شرکت کرتے ہوئے ضلع لیہ سے متعلق اہم معاملات اور انتظامی اقدامات پر وزیراعلیٰ کو تفصیلی بریفنگ دی

اکتوبر 4, 2025
علاقائی

ڈپٹی کمشنر لیہ امیرابیدار کے خصوصی احکامات پر ضلع کونسل لیہ کے زیر انتظام لیہ تا چوک اعظم روڈ پر گرین بیلٹس کی تزئین و آرائش کا کام تیزی سے جاری ہے

اکتوبر 4, 2025

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • خبریں
    • علاقائی
    • قومی
    • بین الاقوامی
    • کھیل
    • تعلیم
    • ذراعت و لائیوسٹاک
  • کتب نورمحمد تھند
    • تاریخ
    • اولیا
  • محمد کامران تھند
    • جستجو زندگی
    • صحافت کا سفر
    • درپردہ گونج
  • کالم
    • ریاض احمد جھکڑ ۔۔۔ رائے عامہ
    • اظہر عباس بھٹی ۔۔۔ سندیسہ
    • عبدالطیف قمر
  • ویڈیوز
    • وی لاگز
    • انٹرویو
  • کاروبار
    • پراپرٹی
  • ادبی تقریبات

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025