• About us
  • Contact Us
  • Home
  • Privacy Policy
Layyah Media House
پیر ، 6 اکتوبر ، 2025
  • صفحہ اول
  • خبریں
    • علاقائی
    • قومی
    • بین الاقوامی
    • کھیل
    • تعلیم
    • ذراعت و لائیوسٹاک
  • کتب نورمحمد تھند
    • تاریخ
    • اولیا
  • محمد کامران تھند
    • جستجو زندگی
    • صحافت کا سفر
    • درپردہ گونج
  • کالم
    • ریاض احمد جھکڑ ۔۔۔ رائے عامہ
    • اظہر عباس بھٹی ۔۔۔ سندیسہ
    • عبدالطیف قمر
  • ویڈیوز
    • وی لاگز
    • انٹرویو
  • کاروبار
    • پراپرٹی
  • ادبی تقریبات
No Result
View All Result
Layyah Media House



جستجو زندگی قسط 11

جستجو زندگی مہر محمد کامران تھند

Muhammad Kamran Thind by Muhammad Kamran Thind
ستمبر 18, 2025
in جستجو زندگی
A A
0
جستجو زندگی ۔۔۔۔ قسط 1

جستجو زندگی



سیاسی جماعتوں کے انتخابات کے بعد حکومتیں تبدیل ہوئیں تو پنجاب میں ن لیگ نے اقتدار سنبھالا اور شہباز شریف وزیر اعلی پنجاب منتخب ہوئے ، اس دور میں دوسرے کام ہوئے یا نہیں پرویز مشرف دور حکومت کے بہت سے اچھے پروگرام کو بند کرنے کی کوشش ہونے لگی، فنڈز کے اجراء میں رکاوٹیں ڈالی گئیں ، تنخوائیں چار ماہ سے چھ ماہ تک نہیں مل رہی تھیں ، لیکن تنخواہ میں اضافہ 8300 سے 12500 کردیا گیا ، تمام فیلڈ سٹاف کے حالات مشکل سے مشکل ہوتے جارہے تھے، شادی شدہ دوست تو حالات سے تنگ آ گئے تھے جبکہ ہم کچھ دوست ابھی اس سے آزاد تھے لیکن پھر بھی ہوٹلوں ، چائے خانوں ، پٹرول یونٹس پر ادھار چڑھ گئے تھے جس کی ادائیگی مشکل ہوتی جارہی تھی ، ایسے میں اعلی سطح کے افسران میں سرد جنگ برائے حصول کرسی شروع ہوئے ، ڈائریکٹر جنرل واٹرمنیجمنٹ مفتی عبد المجید ای ڈی او زراعت لیہ کو سنیارٹی پر بنا دیا گیا لیکن اس کا نقصان یہ ہوا کہ لاہور دفاتر میں بیٹھے دیگر افسران نے کام کرنے کی بجائے روڑے اٹکانے شروع کردییے، مفتی عبد المجید نے ایک نیا منصوبہ پروگرام کا آغاز کیا اور دیگر اضلاع میں کام کرنے والے عملہ کو تین اضلاع لیہ ، بھکر ، خوشاب میں عارضی بنیادوں پر بھیجنا شروع کردیا ، مجھے علم ہوا تو اپنا شوق کا بھی اظہار کردیا کہ چلو اس طرح لیہ پہنچ جائیں گے جس کا اظہار ڈپٹی ڈی او کو کیا اس نے حامی بھر لی اور میری ریکوئسٹ ضلعی دفتر بھیج دی ، اس دوران ہمارے ضلعی افیسر الہی بخش بودلہ تعینات ہوگئے ، انہوں نے میری ریکوئسٹ کو آگے فارورڈ کردیا اور مجھے پراجیکٹ منیجر بھکر رپورٹ کرنے کے احکامات ملے تب ایک نیا پراجیکٹ شروع ہورہا تھا تو ابھی عارضی بنیادوں پر عملہ کو بھیجا جا رہا تھا ، جیسے ہی مجھے آرڈر موصول ہوئے میں نے جتوئی سے دو چار دن بعد سامان وغیرہ اٹھایا اور لیہ ا گیا ، یہاں سے بھکر پراجیکٹ منیجر کے دفتر دریا خان روڈ گیا تو اسی دن علم ہوا کہ پراجیکٹ منیجر کے لئیے ظفر اللہ سندھو کو تعینات کیا گیا ہے دفتر پہنچ کر سندھو سے ملاقات ہوئی تو وہ تو اچھل پڑا کہ ابھی تک تم واٹرمنیجمنٹ میں کام کررہے ہو یہ کیسے ہوسکتا ہے میں تو آپکے خلاف کام کر آیا تھا ، بہرحال انہوں نے میری جوائننگ تو کرلی لیکن مجھے لیہ کی بجائے نور پور تھل خوشاب بھیج دیا ، وہاں کوئی دو تین دن گزارے تو پھر گوہر والا بھکر بھیج دیا ، ابھی وہاں رہائش و کھانے بارے مسائل کو حل کررہے تھے کہ مجھے دلے والا پر بھیج دیا گیا ، گوہر وآلہ بھکر کے تھل میں ایک یونین کونسل کی ابادی تھی وہاں ہوٹل یا ابھی دفتر نہیں بنا تھا ایک یا دو دکانوں میں عارضی دفتر قائم کیا گیا ، دلے والا کا ایک تو فائدہ یہ تھا کہ یہاں سرکاری دفتر تھا لیکن فیلڈ کافی دور تھی جس سے پریشانی ہوتی تھی اس دوران بھائی نور محمد سے رابطہ پر صورتحال بتائی تو انہوں نے دربار جنجوں شریف کے صاحبزادگان سے ملاقات کے لئیے لے گئے انکے ساتھ بھائی نور محمد کے قریبی تعلقات تھے انہوں نے ایک کمرہ رہائش کے لئیے دیا اور کھانا بھی گھر سے آنے لگا ، تین ماہ وہاں کام کیا کوئی سترہ کھالوں کا سروے مکمل کیا اور فائلز مکمل کیں لیکن ابھی فنڈز کا اجراء نہیں ہوا تھا دربار جنجوں شریف کا دربار پیر مرشد آباد کہلاتا ہے اسکے پیر عبد الحمید صاحب گدی نشین تھے انکے بیٹے پیر عبد الحلیم صاحب صاحبزادگان سے تھے اجکل گدی نشین ہیں انکے ساتھ شام کو گپ شپ رہتی اور اس طرح ان تین مہینوں میں اس فیملی کے ساتھ اچھا وقت گزرا اس دربار پر ایک مدرسہ تھا اور وہاں بچوں کے لئیے بہت سے کمرے تعمیر شدہ تھے ، وہاں کوئی بھی کھانا کا ہوٹل نہیں تھا چائے یا دیگر لسی پانی کا انتظام ہوتا تھا کیونکہ پیر صاحبان کی جانب سے اعلان تھا کہ کوئی بھی مہمان دربار مرشد شریف آئے گا وہ انکا مہمان ہے اور انکو کھانا ادھر کھانا ہے اور دربار پر تین وقت لنگر چلتا تھا ، انہی دنوں ایک انجنئیر اور ایک اور سپروائزر وہاں آئے تو اکثر وہ وہی رہ جاتے ، نیسپاک کے انجنئیر جو کہ لاہور یا فیصل آباد سے تھے آئے اور وہ درباروں کو نہ ماننے والے تھے ، فیلڈ سے واپس آئے تو میں نے کہا کہ یہاں ہوٹلز تو ہیں نہیں لیکن میری رہائش دربار کے پاس ہے وہاں آپ لوگوں کو لسی یا بوتل پلواتا ہوں وہ بڑبڑاتا ہوا کہ دربار والے ایسے ہوتے ویسے ہوتے ہیں ، یہ شرک ہے وغیرہ وغیرہ ، ہم اپنے کمرے میں پہنچے تو ہوٹل پر دودھ لسی سوڈا کا آرڈر دیا اور اسے کمرہ میں لانے کے لئیے کہا ، اس دوران ہمیں صاحبزادہ مسرور الحسن نے دیکھ لیا کہ مہمان آئے ہوئے ہیں اور انہوں نے لسی پانی کا لانگری کی بجائے ہوٹل پر کہہ دیا ہے وہ خود ہمارے پاس آگئے اور اپنے ایک بندے کو ہوٹل والے کو منح کرنے بھیج دیا ، انہوں۔ ے ہمیں جو انکا سیاسی ڈیرہ تھا وہاں لے گئے اور تمام مہمانوں سے تعارف کے بعد لسی ، چائے ، کھانا کھلایا ، اور خود اٹھ اٹھ کر پیش کیا جس سے ہمارا انجنئیر نیسپاک کافی متاثر ہوا اور پھر وضو کرکے دربار پر فاتحہ خوانی کے لئیے پہنچ گیا ، اور وہ پھر اکثر کہتا تھا کہ کامران آپ نے میرا درباروں سے جو دوری تھی وہ ختم کردی ، اور اکثر کہتا کہ یار دربار کے گدی نشین اتنے مہمان نواز ہو سکتے ہیں یہ میں نے پہلی بار دیکھا ، اور مہمانوں کی اتنی تواضع کی ۔ اس دربار پر جب میں اور بھائی نور محمد تھند پہنچے تو پیر عبد الحمید صاحب اپنے ہجرہ میں مریدین کے ساتھ بیٹھے تھے ، انہوں نے جب دیکھا تو اٹھ کر باہر آئے اور بھائی نور محمد تھند کا ہاتھ چوما اور اندر لے جا کر اپنی جگہ پر بیٹھا دیا اور خود ساتھ بیٹھ گئے ، مریدوں نے جب یہ دیکھا کہ پیر صاحب انکا ہاتھ چوم رہے ہیں تو وہ لوگ بھی ملنے آتے اور ہاتھ چومتے ، بھائی نور محمد منح کرتے لیکن یہ سلسلہ جاری رہا ، وہاں اردگرد کی عوام آتی تو میری ملاقات بھی ہوتی تو وہ لوگ بعد ازاں ان پیروں کی وجہ سے ہماری آؤ بھگت کرتے کہ یہ پیر مرشد آباد کے مہمان ہیں ، تھوڑا تھوڑا ہم میں بھی پیروں والی کیفیت ہو جاتی، وہیں ان دنوں چوک سرور شہید سے صدیقی صاحب ایک سپروائزر آئے اور انہوں نے کہا کہ فون آیا ہے کہ تم دونوں فلاں ہیڈ پر پہنچو پراجیکٹ ڈائریکٹر ا رہے ہیں ہم اس ہیڈ پر پہنچے وہاں انتظار کیا لیکن وہاں کوئی آثار دکھائی نہ دئیے ، وہاں کوئی پانی کا انتظام نہ تھا ، اور صدیقی صاحب کو پیاس لگ گئی تو انہوں نے پانی ڈھونڈنا شروع کردیا نزدیک ایک پیٹر انجن کی کوٹھی تھی اسکی بوتل میں ڈیزل پڑا تھا صدیقی نے پانی سمجھ کر منہہ پر رکھ لیا اس سے اسکے منہ میں جلن شروع ہو گئی اور نزدیک کوئی نلکا بھی نہیں تھا ہم موٹر سائیکل پر سپیڈ سے کچے راستوں سے ایک نلکا پر گئے اوروہاں سے پانی پیا تو علم ہوا کہ ڈائریکٹر صاحب اگلے ہیڈ پر موجود ہیں اور انکو سننے میں غلطی ہوئی کہ کونسا ہیڈ پر جانا ہے ، بہرحال ہم صدیقی صاحب کو بحفاظت گھر لے آئے ۔۔۔۔ اس دوران مفتی عبد المجید صاحب ڈائریکٹر جنرل سے لیہ میں ملاقات کی اور نہیں صورتحال سے آگاہ کیا تو انہوں نے لیہ رپورٹ کرنے کا کہا میں لیہ آگیا اور چند دنوں بعد ہم سے پراجیکٹ کے لئیے درخواستیں مانگی گئیں اور انٹرویو ہوئے چونکہ درخواستوں میں تجربہ کی بنیاد پر 72 سپروائزر بھرتی کئیے گئے جو پہلے ہی اسی ڈیپارٹمنٹ میں کام کررہے تھے ، میرے آرڈرز لیہ ہوگئے ، اس دوران ہماری سابقہ سروس کی بات ہوئی تو مفتی عبد المجید نے لیہ میں تمام ملازمین کو اکٹھا کیا اور ملاقات کی اور یقین دلایا کہ آپ لوگ اس نئے پراجیکٹ کو جوائن کرلیں ، ہم آپکی سنیارٹی اور مستقل کے لئیے کام کریں گے اس وعدہ پر سب لوگوں نے نیا پراجیکٹ جوائن کرلیا کہ ڈائریکٹر جنرل کہہ رہا ہے کرنا بھی اسی نے ہے چلو جوائن کرلیتے ہیں یہ ہماری سب سے بڑی غلطی ثابت ہوئی ، دو سال ہم ڈی جی صاحب کے اس وعدے اور یقین کے ساتھ کام کرتے رہے اور دو سالوں بعد مفتی عبد المجید ریٹائرڈ ہوگئے نیا آنے والا ڈی جی چوہدری اشرف گل نے گریٹر تھل کینال کا دورہ کیا اور واپسی پر حکومت کولکھ دیا کہ یہ پراجیکٹ عوامی نقصان کا سبب بن رہا ہے اور یہ پیسے کا ضیاع ہے فنڈنگ رکنا شروع ہو گئی تیسرے سال ترقیاتی فنڈز منجمند کردئیے گئے ، صرف تنخوائیں جاری رہیں اس دوران لیہ کی تحصیل چوبارہ میں متعدد علاقوں میں ٹیلوں کے سینے چیر کر کھال بنائے گئے ۔۔ مجھے بستی کنویرہ، بستی ڈھل، بستی بھٹی والا ، سوہیہ والا، شہرت کھوہ، اور موضع نوشہرہ تھل کے علاقوں پر مشتمل کھال تیار کرنے کی زمہ داری کی گئی، تھل میں کنویرہ برادری نے تعاون کیا ، ہم ان علاقوں میں کھال کے حصہ داران کاشتکاران کو ڈھونڈھ رہے تھے کہ بستی کنویرہ جاپہنچے ، وہاں ایک مسجد کے ساتھ چھوٹی سی دکان تھی اسکے سامنے رکے تو ایک گاہک چینی لے کر نکل رہا تھا ،ان دنوں سرکاری سطح پر چینی کے زائدنرخ پر کافی شوروغل تھا ادارے کاروائیاں کررہے تھے ، گاہک نے جو ریٹ بتایا وہ سرکاری ریٹ سے پانچ روپے فی کلو زیادہ تھا ہم نے مذاق میں دکاندار کو بلایا اور اسے گاڑی میں بیٹھنے کو کہا کہ تم چینی زیادہ قیمت پر بیچ رہے ہو وہ بے چارہ گھبرایا ہوا آیا اور بولا کہ شہر سے دور ہے کرایہ لگتا ہے ، وغیرہ وغیرہ بہانے ڈھونڈنے لگا ، ہم نے اسکو کہا کہ چلو ایسا کرو کہ پانچ سو نکالو وہ غریب ڈر ڈر کر پانچ سو نکال لایا جوکہ دس ، بیس یا پچاس کا نوٹ تھے ، ہم نے بندہ کی حالت کا اندازہ لگایا اور اسے کہا چلو ہمیں بستی کے کسی معزز بندے کے پاس لے چلو کو آپکی گارنٹی دے کہ آئندہ تم زائد قیمت وصول نہیں کرو گے ، وہ ہمیں ملک آمین کنویرہ کے ڈیرہ پر لے گیا وہ ان دنوں گرمیوں میں درختوں کے سائے میں بیٹھے تھے ہمارے وہاں پہنچنے سے پہلے ہی دکان سے ایک بندہ بھاگ کر اس کے پاس گیا اور اسے صورتحال بتائی ، ہمارے جاتے ہی انہوں نے چارپائی، تکیہ ، کھیس چادریں بچھائیں اور دودھ کی لسی لے آئے ، پھر تعارف کا آغاز ہوا تو ہم نے کہا ہم نہر والے ہیں اور آپکے کھال کے لئیے آئے ہیں ، آپ کے دکاندار کے ساتھ مزاق کیا ہے اور اسکو پانچ سو واپس کردیا جس سے وہاں ایک ہنسی مزاق والا ماحول بن گیا ، ملک آمین کنویرہ اور ملک فریدکنویرہ کے ساتھ ساتھ کنویرہ برادری کے ساتھ ایک اچھا تعلق قائم ہوا تو انکا کھال کا کام ہوا ، ساتھ میں نٹڑی کھوہ سے اللہ ڈیوایا کنویر اور غلام قاسم المعروف ڈھولا سے بھی تعلق اچھا رہا ، بھٹی بستی سے جوتی برادری اور بھٹی برادری تھی اسی طرح ایک سماجی کارکن نور محمد ڈھل مولوی گھرانا تھا غریب ضرور تھے لیکن مہمان نواز ، دوپہر کی گرمیوں میں سادہ لیکن پرتکلف کھانا کھلاتے ، دوپہر میں سالن تو حسب معمول سبزی کا ہوتا لیکن روٹیاں دیسی مکھن سے تر ، الگ دیسی گھی ، شکر ، چاٹی کی لسی سے تواضع کرتے ، اور وہ جو ذائقہ تھا کمال کا تھا ، ایک بار فیصل آباد سے نیسپاک انجنئیر پہلی بار تھل میں تعینات ہوئے انکو بستی ڈھل کے سروے کے لئیے گئے تو انہوں نے یہ سادہ خوراک ہمارے سامنے رکھا ، اس نے کھایا تو بندہ تعریف کرتا رہ گیا ،۔۔۔۔ جاری ہے ۔۔۔

Source: Book
ShareTweetSend
Next Post
جستجو زندگی ۔۔۔۔ قسط 1

جستجو زندگی قسط 12

Please login to join discussion

تازہ ترین

قومی

ڈپٹی کمشنر لیہ سے ایم پی اے سمیعہ عطا شہانی کی ملاقات,ضلع لیہ کے عوامی مسائل اور ترقیاتی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال

اکتوبر 4, 2025
خبریں

چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈی ایچ اے لیہ ڈاکٹر شاہد ریاض نے ڈی ایچ اے لیہ کے ویئرہاؤس اور مین میڈیسن اسٹور کا معائنہ

اکتوبر 4, 2025
قومی

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت ویڈیو لنک اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبے کے انتظامی اور ترقیاتی امور پر تفصیلی غور کیا گیا۔ڈپٹی کمشنر لیہ امیرابیدار نے شرکت کرتے ہوئے ضلع لیہ سے متعلق اہم معاملات اور انتظامی اقدامات پر وزیراعلیٰ کو تفصیلی بریفنگ دی

اکتوبر 4, 2025
علاقائی

ڈپٹی کمشنر لیہ امیرابیدار کے خصوصی احکامات پر ضلع کونسل لیہ کے زیر انتظام لیہ تا چوک اعظم روڈ پر گرین بیلٹس کی تزئین و آرائش کا کام تیزی سے جاری ہے

اکتوبر 4, 2025

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • خبریں
    • علاقائی
    • قومی
    • بین الاقوامی
    • کھیل
    • تعلیم
    • ذراعت و لائیوسٹاک
  • کتب نورمحمد تھند
    • تاریخ
    • اولیا
  • محمد کامران تھند
    • جستجو زندگی
    • صحافت کا سفر
    • درپردہ گونج
  • کالم
    • ریاض احمد جھکڑ ۔۔۔ رائے عامہ
    • اظہر عباس بھٹی ۔۔۔ سندیسہ
    • عبدالطیف قمر
  • ویڈیوز
    • وی لاگز
    • انٹرویو
  • کاروبار
    • پراپرٹی
  • ادبی تقریبات

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025