مہر نور محمد تھند کثیرالمطالعہ لکھاری اور بے مثل مورخ تھے، تاریخ اور تحقیق انکا اصل میدان تھا، اگرچہ والٹیئر نے کہا تھا کہ تایخ انسانی جرائم،ظلم و ستم اور بدنصیبوں کی تصویر ہے تاہم اپنوں نے اسی موضوع پر لکھا کیونکہ وہ جانتے تھے کہ ہر انسان کی زندگی ایک تاریخ سے عبارت ہے، انہوں نے اپنے وسیب کی تاریخ لکھی تاریخ لیہ، تاریخ بھکر جیسی لازوال کتابیں تخلیق کیں۔

آسکر وائلڈ نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ تاریخ کو ہر باصلاحیت اور باہمت انسان بنا سکتا ہے۔ لیکن صرف ایک عظیم انسان ہی اسے صیح طور پر لکھ سکتا ہے تاریخ نگاری ایک مشکل ترین کام ہے تاریخ بے شمار آئینوں کا مجموعہ ہوتی ہے اور زندہ انسان ان آئینوں میں اپنی اوراپنے خاندان کی بہترین تصویر دیکھنا چاہتے ہیں لیکن سچ تو یہ ہے کہ تاریخ بے آواز ہونے کے باوجود اہل نظر کو آواز دیتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ مہر نورمحمد تھند کی لکھی ہوئی تمام کتابیں ہمیں آواز دیتی ہیں ، اولیائے لیہ، اولیائے کروڑ، اولیائے بھکر، سب کتابیں اپنی اپنی جگہ مستند دستاویزات ہیں مگر تاریخ لیہ تو چار عشرے گزر جانے کے باوجود اپنی مقبولیت کو برقرار رکھے ہوئے ہے حقیقیت تو یہ ہے کہ تاریخ ہمارے اجتماعی شعور کا پتا دیتی ہے۔ ہم اس میں اپنے اجداد، اپنی تہذیب ، اپنی ثقافت،اپنے اساطیر تلاش کرتے ہیں، تاریخ ہمیں ان سب سے ملاتی ہے، تاریخ ہمارا آبائی عالم ہے جسے پڑھ کر ہم ایک نئی زندگی تلاش کرتے ہیں اور یہ سب کچھ ہمیں مہرنورمحمد تھند کی وساطت سے مل رہا ہے مہر نور محمد تھند اس خطہ کے محسن ہیں ان کے لئیے ڈھیر ساری دعائیں ۔۔۔۔۔
تحریر: ڈاکٹر گل عباس اعوان
