• About us
  • Contact Us
  • Home
  • Privacy Policy
Layyah Media House
اتوار ، 5 اکتوبر ، 2025
  • صفحہ اول
  • خبریں
    • علاقائی
    • قومی
    • بین الاقوامی
    • کھیل
    • تعلیم
    • ذراعت و لائیوسٹاک
  • کتب نورمحمد تھند
    • تاریخ
    • اولیا
  • محمد کامران تھند
    • جستجو زندگی
    • صحافت کا سفر
    • درپردہ گونج
  • کالم
    • ریاض احمد جھکڑ ۔۔۔ رائے عامہ
    • اظہر عباس بھٹی ۔۔۔ سندیسہ
    • عبدالطیف قمر
  • ویڈیوز
    • وی لاگز
    • انٹرویو
  • کاروبار
    • پراپرٹی
  • ادبی تقریبات
No Result
View All Result
Layyah Media House



صحافت کا سفر (گیارہویں قسط)

صحافت کا سفر تحریر :محمد کامران تھند

Muhammad Kamran Thind by Muhammad Kamran Thind
ستمبر 28, 2025
in صحافت کا سفر
A A
0
صحافتی و فکری سفر کے دس سال

Muhammad Kamran Thind

ڈسٹرکٹ پریس کلب لیہ پر دو سال سے جاری تالا بندی کے بعد، صحافت کے سنجیدہ حلقوں میں ایک بار پھر تنظیم سازی کی بات ہونے لگی۔ بالآخر، محسن عدیل چوہدری اور عبدالرحمن فریدی نے اتفاقِ رائے سے ایک پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی، جس میں انجم صحرائی، قاضی امیر عالم، ریاض راجو، مرزا یعقوب اور تنویر خان شامل تھے۔ اس کمیٹی کا مقصد شفاف ممبرسازی اور ووٹر لسٹ کی تیاری تھا۔ لیکن، افسوس کہ کمیٹی کی غیر جانبداری پر سوال اٹھنا شروع ہوگئے۔

میری طرف سے دی گئی چھ ممبران کی فائلیں ردی کی ٹوکری کی نذر کر دی گئیں، جبکہ فریدی گروپ کے بارے میں کہا گیا کہ انہوں نے تو کوئی فائلز جمع ہی نہیں کرائیں۔
کچھ دن بعد اچانک ووٹر لسٹ جاری ہوئی، اور صرف چند گھنٹوں میں الیکشن کمیٹی بھی بن گئی، اور الیکشن شیڈول بھی جاری ہو گیا۔ یہی نہیں، کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا وقت بھی اسی دن شام تک مقرر کر دیا گیا۔

شام کو جب اس پیش رفت کا علم ہوا تو فوری طور پر عبدالرحمن فریدی کے پاس مقبول الٰہی، رانا خالد شوق اور سید اظہر زیدی کے ساتھ ایک میٹنگ ہوئی۔ اس میٹنگ میں رانا خالد شوق کو صدارتی امیدوار نامزد کرنے پر اتفاق ہوا۔
رانا خالد شوق نے اس موقع پر مشورہ دیا کہ تمام چار گروپس مل کر آپس میں سیٹیں بانٹ لیں اور باہمی رضامندی سے عہدے طے کرلیں، تاکہ غیر ضروری محاذ آرائی نہ ہو۔
لیکن یہ بات طے نہ ہو سکی، اور اگلے ہی دن رانا خالد شوق، محسن عدیل چوہدری کے ساتھ اتحاد کر کے سامنے آ گئے۔ یوں، محسن عدیل کے اتحاد کو مزید تقویت مل گئی اور صدر انجمن صحافیان کی نشست، جنرل سیکرٹری شپ اور متعدد عہدے پہلے ہی تقسیم ہو چکے تھے۔

رات کو میری ملک مقبول الٰہی سے ٹیلیفون پر بات ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ ان کا گروپ الیکشن نہیں لڑ رہا کیونکہ گروپ ٹوٹ چکا ہے۔ میں نے پوچھا کہ ہم کتنے لوگ بچے ہیں؟ جواب آیا: "چھ۔”
میں نے کہا: "تو پھر میں الیکشن لڑتا ہوں۔ جیت ہار اللہ کے ہاتھ میں ہے۔”

اگلی صبح نو بجے ہم اکٹھے ہوئے۔ مقبول الٰہی، اظہر زیدی، مہر ارشد حفیظ سمرا، حکیم غلام جیلانی، سید عمران شاہ — ہم نے مل کر فیصلہ کیا کہ میدان میں اتریں گے۔ صبح جیسے ہی پہنچے تو معلوم ہوا کہ عبدالرحمن فریدی نے بھی اپنے گروپ سے علیحدگی اختیار کر کے احسن شہزاد باجوہ کے ساتھ مل کر محسن عدیل کے اتحاد میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ اب ان کا صدارتی امیدوار احسن باجوہ تھا۔

ہم نے بھی مکمل پینل کے ساتھ الیکشن میں اترنے کا فیصلہ کیا:

صدر پریس کلب: مقبول الٰہی

جنرل سیکرٹری: کامران تھند

فنانس سیکرٹری: نیاز جھکڑ

صدر انجمن صحافیان: قاضی ظہور الناصر

جنرل سیکرٹری انجمن: عبدالجبار گجر

نائب صدر: سید عمران شاہ

ہم جب کاغذات جمع کروانے پہنچے، تو دوسرے گروپ کے کاغذات پہلے ہی جمع ہو چکے تھے۔ ہمیں بتایا گیا کہ وقت ختم ہو چکا ہے۔
ہمارے احتجاج پر صرف ایک گھنٹے کی مہلت دی گئی۔ فارم ملے، لیکن فارم فل کرنے والا کوئی نہیں تھا — سوائے میرے۔ میں نے سب دوستوں کے فارم پر کیے، لیکن جلدی میں اپنے ہی فارم پر دستخط کرنا بھول گیا۔

حالانکہ میں خود فارم جمع کرانے گیا، 15 ہزار روپے فیس بھی جمع کرائی، رجسٹر پر دستخط بھی کیے، لیکن شام کو اطلاع دی گئی کہ میرا فارم مسترد ہو چکا ہے۔

ہم نے اپیل کی — خارج کر دی گئی۔ دوسری اپیل — وہ بھی مسترد۔
تیسری اپیل پر معاملہ کچھ آگے بڑھا، شدید احتجاج کے بعد الیکشن ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دیا گیا، اور میرے کاغذاتِ نامزدگی منظور ہوئے۔

یوں ہم نے صرف چھ افراد سے انتخابی مہم کا آغاز کیا۔ چار دنوں میں نو لوگ ہو گئے۔
ہم نے صرف 23 ووٹ حاصل کیے — لیکن وہ ووٹ ہمارے حوصلے سے زیادہ قیمتی تھے، کیونکہ وہ سچائی اور خودداری کی علامت تھے۔

الیکشن کے دوران عبدالرحمن فریدی نے محسن عدیل کا گروپ چھوڑ دیا، اور واپس احسن شہزاد باجوہ کے ساتھ ہمارے اتحاد میں شامل ہو گئے۔ چنانچہ ہم نے صدر انجمن صحافیان کے امیدوار قاضی ظہور الناصر کے کاغذات واپس لے لیے، اور احسن باجوہ بلا مقابلہ صدر انجمن صحافیان منتخب ہو گئے۔

الیکشن کے دن ماحول جمہوری رہا۔ دونوں گروپوں نے مہمانوں کی تواضع کی۔
ایک طرف بریانی کا اہتمام تھا، تو ہماری طرف سے کشمیری چائے سے صحافیوں کی خاطر داری کی گئی۔

ہم الیکشن ہار گئے — لیکن ہم نے شکست کو وقار سے قبول کیا۔
جیتنے والوں کو دل سے مبارکباد دی، اور ان کی حلف برداری تقریب میں شرکت کی۔
یہی نہیں، عبدالرحمن فریدی نے سٹیج پر جا کر نئے عہدیداران کو مبارکبادی کے ہار پہنائے۔

کیونکہ ہمیں معلوم تھا کہ جیت سے زیادہ اہم جمہوریت کا تسلسل ہوتا ہے، اور صحافت میں اختلافات کے باوجود اخلاق اور کردار کو باقی رکھنا اصل کامیابی ہے۔

تحریر :محمد کامران تھند

ShareTweetSend
Next Post
آلودگی کے تدارک کے لیے بھٹہ خشت  کے خلاف کارروائیاں

آلودگی کے تدارک کے لیے بھٹہ خشت کے خلاف کارروائیاں

Please login to join discussion

تازہ ترین

قومی

ڈپٹی کمشنر لیہ سے ایم پی اے سمیعہ عطا شہانی کی ملاقات,ضلع لیہ کے عوامی مسائل اور ترقیاتی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال

اکتوبر 4, 2025
خبریں

چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈی ایچ اے لیہ ڈاکٹر شاہد ریاض نے ڈی ایچ اے لیہ کے ویئرہاؤس اور مین میڈیسن اسٹور کا معائنہ

اکتوبر 4, 2025
قومی

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت ویڈیو لنک اجلاس منعقد ہوا جس میں صوبے کے انتظامی اور ترقیاتی امور پر تفصیلی غور کیا گیا۔ڈپٹی کمشنر لیہ امیرابیدار نے شرکت کرتے ہوئے ضلع لیہ سے متعلق اہم معاملات اور انتظامی اقدامات پر وزیراعلیٰ کو تفصیلی بریفنگ دی

اکتوبر 4, 2025
علاقائی

ڈپٹی کمشنر لیہ امیرابیدار کے خصوصی احکامات پر ضلع کونسل لیہ کے زیر انتظام لیہ تا چوک اعظم روڈ پر گرین بیلٹس کی تزئین و آرائش کا کام تیزی سے جاری ہے

اکتوبر 4, 2025

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • خبریں
    • علاقائی
    • قومی
    • بین الاقوامی
    • کھیل
    • تعلیم
    • ذراعت و لائیوسٹاک
  • کتب نورمحمد تھند
    • تاریخ
    • اولیا
  • محمد کامران تھند
    • جستجو زندگی
    • صحافت کا سفر
    • درپردہ گونج
  • کالم
    • ریاض احمد جھکڑ ۔۔۔ رائے عامہ
    • اظہر عباس بھٹی ۔۔۔ سندیسہ
    • عبدالطیف قمر
  • ویڈیوز
    • وی لاگز
    • انٹرویو
  • کاروبار
    • پراپرٹی
  • ادبی تقریبات

تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025