لیہ :معروف نجی سکولز لیہ برانچ میں والدین کے سوالات اور شکایات کو جرم بنا دیا گیا۔ والدین کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے اسکول میں بنیادی سہولتوں، صفائی ستھرائی، پنکھوں کی کمی، اور مناسب فیس ڈھانچے کے حوالے سے سوالات اٹھائے تو اسکول انتظامیہ نے ان کے بچوں کو سزا کے طور پر اسکول سے خارج کر دیا۔

والدین کے مطابق، اسکول کی جانب سے انہیں تحریری نوٹسز بھجوائے گئے جن میں ہدایت دی گئی کہ وہ اپنے بچوں کے سکول چھوڑنے کے سرٹیفکیٹس (School Leaving Certificates) ایڈمن آفس سے حاصل کر لیں۔
والدین نے یہ نوٹسز اور پیغامات سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک پر بھی اپ لوڈ کیے، جن کے سکرین شاٹس وائرل ہو چکے ہیں۔
متاثرہ والدین نے لیہ میڈیا ہاؤس کو بھی نوٹسز کی کاپیاں فراہم کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ ان کی آواز بلند کی جائے۔ والدین کا کہنا ہے کہ فیس یا سہولتوں سے متعلق سوال کرنا ان کا بنیادی حق ہے اور اس پر بچوں کو سزا دینا ایک غیر اخلاقی اور غیر قانونی عمل ہے۔
ادارہ کا مؤقف
اس معاملے پر جب لیہ میڈیا ہاؤس نے سکول لیہ کے سربراہ چوہدری وقار وڑائچ سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا:
"والدین اور اسکول انتظامیہ کے درمیان ایک اعتماد کا رشتہ ہوتا ہے۔ جب یہ رشتہ قائم رہتا ہے تو تعلیم و تربیت کا سفر بہتر انداز میں آگے بڑھتا ہے۔ بعض والدین نے ادارے میں سہولتوں کے فقدان کا شکوہ کیا تو انہیں سکول کا باقاعدہ وزٹ کرایا گیا جہاں تمام سہولتیں درست پائی گئیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ:

"بعد ازاں کچھ والدین نے منظم انداز میں سوشل میڈیا پر اسکول کے خلاف مہم چلائی اور فیس جمع نہ کرانے کے اعلانات مختلف گروپس میں نشر کیے، جس سے ادارے کے وقار اور ساکھ کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ پیدا ہوا۔
چنانچہ، مستقبل میں کسی ممکنہ تنازع یا عدم اعتماد سے بچنے کے لیے ایسے والدین کو مشورہ دیا گیا کہ وہ اپنے بچوں کے لیے کسی اور اسکول کا انتخاب کریں، کیونکہ اب ان کا ادارے پر اعتماد باقی نہیں رہا۔ اسی بنیاد پر چند طلبہ کو سکول سے فارغ کیا گیا۔”
والدین کا مطالبہ
والدین نے ڈپٹی کمشنر لیہ اور ضلعی تعلیمی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعے کی شفاف تحقیقات کرائی جائیں اور نجی تعلیمی اداروں کے احتساب کو یقینی بنایا جائے، تاکہ والدین کے سوالات کو جرم نہ سمجھا جائے اور بچوں کے تعلیمی مستقبل کو محفوظ بنایا جا سکے۔