اسلام آباد: ملک میں کپاس کی مجموعی پیداوار میں اگرچہ مجموعی طور پر اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، تاہم یکم سے 15 اکتوبر کے دوران پیداوار میں 30 فیصد کمی کے باعث آنے والے دنوں میں مزید کمی کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔ اس صورتحال کے نتیجے میں روئی، کاٹن سیڈ اور آئل کیک کی قیمتوں میں تیزی کا رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق پنجاب میں کپاس کی پیداوار سے متعلق پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (PCGA) اور کاپ رپورٹنگ سروسز پنجاب کے اعداد و شمار میں 100 فیصد کے لگ بھگ فرق بدستور موجود ہے، جس سے درست تخمینوں کے حصول میں مشکلات درپیش ہیں۔
جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 15 اکتوبر تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں مجموعی طور پر 37 لاکھ 96 ہزار گانٹھوں کے مساوی پھٹی پہنچی، جو گزشتہ سال کی نسبت 22 فیصد زیادہ ہے۔ تاہم یکم سے 15 اکتوبر کے دوران صرف 7 لاکھ 51 ہزار گانٹھیں جننگ فیکٹریوں کو ترسیل ہوئیں، جو کہ نمایاں کمی کی عکاسی کرتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق اگر موسم کی صورتحال بہتر نہ ہوئی اور ترسیل میں کمی کا یہ رجحان برقرار رہا تو آئندہ ہفتوں میں کپاس کی مجموعی پیداوار اور ٹیکسٹائل سیکٹر پر اس کے منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔


