ڈیرہ غازی خان میں دو روزہ بین الصوبائی ثقافتی کنونشن کا انعقاد ہوا۔ افتتاحی سیشن کے مہمانِ خصوصی کمشنر ڈیرہ غازی خان چوہدری اشفاق احمد تھے۔ اس موقع پر ملک کے چاروں صوبوں سے نامور ادیبوں، شاعروں، مفکرین، صحافیوں اور ثقافتی شخصیات نے شرکت کی۔ نمایاں شخصیات میں رانا محبوب اختر شوکت اشفاق فرخ سہیل گوئیندی، ڈاکٹر انوار احمد، ڈاکٹر سلیم مظہر اور نیلم احمد بشیر شامل تھیں۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر راشدہ قاضی نے انجام دیے۔

افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر غازی یونیورسٹی، پروفیسر ڈاکٹر اشفاق احمد نے کہا کہ غازی یونیورسٹی پاکستان کے تمام صوبوں کی ثقافتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ڈیرہ غازی خان کے مرکز میں قائم ہونے والا بین الصوبائی ثقافتی مرکز اپنی نوعیت کا پہلا ادارہ ہوگا جو مختلف ثقافتوں کے مابین محبت، رواداری اور ہم آہنگی کو فروغ دے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مرکز قومی یکجہتی اور ثقافتی ہم آہنگی کے فروغ میں ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوگا۔
اس موقع پر کمشنر اشفاق احمد چوہدری نے اپنے خطاب میں کہا کہ غازی یونیورسٹی کا یہ اقدام قومی وحدت کے فروغ میں تاریخی اہمیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اصل طاقت اس کے ثقافتی و لسانی تنوع میں پوشیدہ ہے، اور ایسے پروگرام ملک میں بھائی چارے، یگانگت اور برداشت کے جذبے کو مضبوط کرتے ہیں۔
کنونشن کے دوران رانا محبوب اختر فرخ سہیل گوئیندی، ڈاکٹر سلیم مظہر،شوکت اشفاق، ڈاکٹر انوار احمد اور نیلم احمد بشیر و دیگر سکالرز نے نے اپنے خیالات کا اظہار کیا
ممتاز دانشور اور ادیب رانا محبوب اختر نے کنونشن سے خطاب کرتے ہوۓ ہوئے کہا کہ پاکستان کی اصل خوبصورتی اس کے ثقافتی تنوع اور روایتی ہم آہنگی میں پوشیدہ ہے۔ اس طرح کے پروگرام عوام کے درمیان دوریاں ختم کرنے اور ایک دوسرے کی روایات سے سیکھنے کا بہترین ذریعہ بنتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ غازی یونیورسٹی جیسے ادارے جب ثقافت اور علم کو یکجا کرتے ہیں تو یہ پورے معاشرے کے لیے مثبت تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوتا ہے۔
ڈاکٹر سلیم مظہر نے کنونشن سے خطاب کرتے ہوۓ کہا کہ
یہ بین الصوبائی ثقافتی کنونشن نہ صرف ایک علمی و فکری سنگِ میل ہے بلکہ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ غازی یونیورسٹی پاکستان کے تعلیمی و ثقافتی منظرنامے میں قومی ہم آہنگی کے مرکز کے طور پر ابھر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے فورمز نئی نسل کو اپنی جڑوں، تہذیبی اقدار اور قومی شناخت سے جوڑنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔
فرخ سہیل گوٸندی نے کہا کہ ثقافت کسی بھی قوم کی روح ہوتی ہے، اور جب مختلف ثقافتیں ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی ہوتی ہیں تو اس سے محبت، برداشت اور بھائی چارے کے جذبات کو فروغ ملتا ہے۔ڈاکٹر انوار احمد نے کہا کہ غازی یونیورسٹی نے اس کنونشن کے ذریعے ایک ایسی فضا قائم کی ہے جہاں ادب، فن، تعلیم اور ثقافت ایک دوسرے کے ساتھ ہم آہنگ ہو کر ایک خوبصورت قومی تصویر تشکیل دے رہے ہیں۔ مقررین نے اس امید کا اظہار کیا کہ غازی یونیورسٹی کا یہ سلسلہ آئندہ برسوں میں مزید وسعت اختیار کرے گا اور یہ ادارہ پاکستان کے علمی و ثقافتی منظرنامے میں ایک رہنما کردار ادا کرے گا۔
۔کنونشن کے موقع پر بین الصوبائی ہم آہنگی کے موضوع پر ایک خوبصورت تصویری نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا، جس کا انتظام ڈائریکٹر میڈیا، شعیب رضا نے کیا تھا، معزز مہمانان نے نمائش کا افتتاح کیا، شعیب رضا نے نمائش میں سجائی گئی تصاویر کا تعارف کرواتے ہوئے بتایا کہ اس میں پختون، پنجابی، سندھی اور بلوچی ثقافت کی جھلکیاں پیش کی گئی ہیں، جو پاکستان کے مختلف خطوں کے رنگ، لباس، طرزِ زندگی اور روایات کو نمایاں کرتی ہیں۔
تصویری نمائش کے بعد کتاب میلہ کا افتتاح کیا گیا، جس کا انتظام ڈاکٹر سہیل اختر سکھانی نے کیا۔ میلے میں مختلف معروف پبلشرز نے اپنے اسٹالز لگائے، جن میں ادب، تاریخ، تحقیق اور ثقافت سے متعلق متنوع کتب کو نمایاں طور پر پیش کیا گیا۔
یہ دو روزہ کنونشن غازی یونیورسٹی کی اس بھرپور کوشش کا مظہر ہے جس کے ذریعے پاکستان کے تمام صوبوں کو ثقافت، علم اور ہم آہنگی کے ایک رشتے میں جوڑا جا رہا ہے۔
پروگرام کے دوسرے سیشن میں ادبی نشستوں کا انعقاد ہوا جس مین ملک بھر سے آئے ہوئے سکالرز نے اپنے مقالہ جات پیش کیے۔
