موضع نوشہرہ نشیب کے رہائشی محمد یوسف نے اپنے والد کے ہمراہ لیہ میڈیا ہاؤس میں گفتگو کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ انہیں سی آئی اے اسٹاف نے مبینہ طور پر اغوا کیا اور شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔جن میں محمد ندیم انسپکٹر، کامران/عمران اولکھ و دیگر کانسٹیبل شامل تھے۔
محمد یوسف کے مطابق انہیں دیوان موڑ چوک لے جایا گیا جہاں مبینہ طور پر مارپیٹ کی گئی اور حالت بگڑنے پر ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کیا گیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسپتال کی سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے مگر فراہم نہیں کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ فوٹیج حاصل کرنے کے لیے عدالت سے بھی رجوع کیا گیا، لیکن ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال لیہ کی انتظامیہ فوٹیج دینے سے انکاری ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بعد ازاں انہیں دوبارہ دیوان موڑ چیک پوسٹ لے جایا گیا جہاں چار روز تک تشدد کیا گیا۔ اس دوران حالت بگڑنے پر منہ سے خون آنے لگا تو اہلکاروں نے ان کے والد سے رابطہ کر کے پانچ لاکھ روپے کا مطالبہ کیا اور بعد ازاں پچیس ہزار روپے لے کر رہا کر دیا۔
محمد یوسف نے الزام لگایا کہ سی آئی اے اسٹاف کی جانب سے انہیں اب بھی دھمکیاں دی جا رہی ہیں کہ اگر انہوں نے آواز بلند کی تو انہیں یا ان کے بھائیوں اور دیگر فیملی ممبران کو کسی اور مقدمے میں شامل کر کے گرفتار کر لیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے انصاف کے حصول کے لیے ڈی پی او لیہ کو تحریری درخواست بھی جمع کرائی ہے۔
اس حوالے سے جب لیہ میڈیا ہاؤس نے ترجمان پولیس لیہ سے موقف لیا تو ان کا کہنا تھا کہ شہری کی درخواست کو ڈی ایس پی لیہ کو انکوائری کے لیے بھیجا گیا ہے، جس کی رپورٹ موصول ہونے پر کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
متاثرہ شہری نے وزیراعلیٰ پنجاب، آئی جی پنجاب، آر پی او ڈیرہ غازی خان اور ڈی پی او لیہ سے غیر جانبدارانہ تحقیقات اور انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔