کروڑ لعل عیسن:
دریائے سندھ میں پانی کے بہاؤ میں اضافے کے باعث موضع بیٹ مونگڑھ شدید دریائی کٹاؤ کی لپیٹ میں آ گیا ہے۔ کٹاؤ کے نتیجے میں سینکڑوں مکانات، 30 سے زائد بستیاں، تین مساجد، ایک سرکاری سکول، ویٹرنری ہسپتال، پولیس چیک پوسٹ اور ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں دریا برد ہو چکی ہیں۔
مقامی آبادی خوف و ہراس کے عالم میں زندگی گزارنے پر مجبور ہے جبکہ سینکڑوں خاندان اپنے گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کر چکے ہیں۔ کروڑوں روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی ریورائن پولیس چیک پوسٹ بھی کٹاؤ کی زد میں آ کر زمین بوس ہو گئی، جسے اگرچہ چند ماہ قبل خالی کرا دیا گیا تھا مگر محکمہ بلڈنگ اور پولیس کی جانب سے اس کے ملبے کو محفوظ نہ بنایا جا سکا۔
متاثرین کا کہنا ہے کہ ان پر قیامت ٹوٹ پڑی ہے، بستیاں اجڑ گئی ہیں اور لہلہاتے کھیت دریائے سندھ کی نذر ہو گئے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری امدادی اقدامات کے ساتھ ساتھ دریائی کٹاؤ کو روکنے کے لیے مستقل اور ٹھوس منصوبہ بندی کی جائے تاکہ ان کے مستقبل کو محفوظ بنایا جا سکے۔
دوسری جانب ڈپٹی کمشنر لیہ کی ہدایت پر محکمہ انہار کی ٹیم نے موقع پر پہنچ کر سٹڈ بند بنانے کے حوالے سے صورتحال کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے۔