دریائے سندھ کے حالیہ سیلابی ریلے نے ضلع لیہ میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔ ضلعی انتظامیہ کی رپورٹس کے مطابق اس وقت تک 47 مواضعات میں 52 ہزار 989 افراد متاثر ہو چکے ہیں۔ متاثرہ خاندانوں کی بحالی اور ریلیف سرگرمیوں کو تیز رفتار انداز میں جاری رکھا جا رہا ہے۔ اس وقت ضلع بھر میں 20 ریلیف کیمپس اور 14 میڈیکل کیمپس قائم ہیں جہاں 8 ہزار 754 افراد کو علاج فراہم کیا جا چکا ہے۔ جانوروں کے علاج کے لیے 14 ویٹرنری کیمپس بھی فعال ہیں جن میں 2 ہزار 41 جانوروں کا علاج کیا گیا ہے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے اب تک 1093 افراد اور 215 جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا جبکہ 778 افراد کا انخلا بھی ممکن بنایا گیا ہے۔
ضلع لیہ میں فلڈ 2025 کے دوران مجموعی طور پر 16 یونین کونسلیں متاثر ہوئی ہیں۔ زرعی نقصان کے حوالے سے رپورٹس بتاتی ہیں کہ کل 30 ہزار 285 ایکڑ فصلیں زیرِ آب آ چکی ہیں۔ ان میں سے صرف تحصیل کروڑ میں 487 ایکڑ زرعی رقبہ جبکہ تحصیل لیہ میں 29 ہزار 798 ایکڑ زمین پانی کی لپیٹ میں آئی۔ زرعی نقصانات کے باعث کسانوں اور مقامی کاشتکاروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور خدشہ ہے کہ آئندہ مہینوں میں اجناس کی کمی بھی پیدا ہو سکتی ہے۔ ریسکیو 1122 کے مطابق ضلع بھر میں 8 ریسکیو اسٹیشن اور 3 ریونیو پوائنٹس اس وقت مکمل طور پر فعال ہیں تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں بروقت مدد فراہم کی جا سکے۔
ڈپٹی کمشنر لیہ امیرا بیدار کے مطابق ضلع لیہ کی کل آبادی 22 لاکھ 23 ہزار 885 نفوس پر مشتمل ہے اور نشیبی علاقوں کے مکینوں کو محفوظ بنانے کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ خوش قسمتی سے اب تک کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا تاہم متاثرہ خاندانوں کی فوری بحالی اور سیلاب متاثرین کو ریلیف فراہم کرنے کا عمل تیز کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انتظامیہ سیلاب اور دریائی کٹاؤ کے خطرات پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے اور ریسکیو ٹیمیں دن رات سرگرم ہیں۔
ادھر جماعت اسلامی ضلع لیہ کے رہنما مبشر نعیم چوہدری نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ دریائے سندھ کے کنارے واقع تحصیل لیہ اور تحصیل کروڑ میں سیلاب سے بچاؤ کے لیے طویل المدتی منصوبہ بندی کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر سال نشیبی علاقوں کے عوام کو بے گھر اور بے روزگار ہونا پڑتا ہے جو ایک مستقل انسانی المیہ بن چکا ہے۔ اگر حکومت بروقت اور جامع منصوبہ بندی کرے تو لاکھوں افراد کو اس مصیبت سے بچایا جا سکتا ہے۔
سیلابی صورتحال سے متعلق تازہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ ضلع لیہ میں ریلیف آپریشن اپنی بھرپور رفتار کے ساتھ جاری ہے تاہم زرعی نقصان اور متاثرہ خاندانوں کی بحالی کے لیے طویل المدتی اقدامات ناگزیر ہیں۔ دریائے سندھ کی تباہ کاریاں یہ واضح کرتی ہیں کہ سیلابی خطرات سے نمٹنے کے لیے حکومتی منصوبہ بندی اور عوامی سطح پر آگاہی دونوں کو یکساں اہمیت دینا ہوگی۔
Layyah flood 2025
Layyah flood 2025
Sindh River flood destruction
Flood affected areas in Punjab
Rescue operation Leiah
Layyah flood relief camps
Leiah agriculture losses
Crops damaged in Leiah flood
Sindh River flood Punjab
Tehsil Leiah flood 2025
Tehsil Crore flood 2025
Leiah flood victims
Flood relief operations in Punjab
Flood affected villages Leiah
Leiah flood news today