بھارت کی جانب سے بغیر اطلاع پانی چھوڑنے پر پنجاب میں شدید سیلابی خطرات، لاکھوں افراد متاثر
بھارت کی جانب سے ستلج اور چناب دریا میں بڑی مقدار میں پانی چھوڑنے کے بعد پاکستان کے کئی اضلاع میں سیلاب کی خطرناک صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ حکام کے مطابق بھارت نے سندھ طاس معاہدے (Indus Waters Treaty) میں طے شدہ رابطہ طریقہ کار کو نظر انداز کیا اور صرف بھارتی ہائی کمیشن کے ذریعے اطلاع دی۔
- ستلج میں پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 53 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا، جو بڑھ کر 3 لاکھ کیوسک تک جا سکتا ہے۔
- راوی کے مقام جسر پر اس وقت 60 ہزار کیوسک بہاؤ ہے جو ممکنہ بارشوں اور ڈیموں سے پانی چھوڑنے کے بعد 1.5 لاکھ کیوسک تک پہنچ سکتا ہے۔
- دریائے چناب مرالہ کے مقام پر اس وقت 94 ہزار کیوسک پر ہے لیکن مقبوضہ کشمیر میں بارشوں اور بھارتی ڈیموں (سالال، بگلیہار، ڈل ہستی) سے اخراج کے بعد تیزی سے اضافہ متوقع ہے۔
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) کے مطابق ستلج کے پانی سے کم از کم 9 اضلاع متاثر ہو سکتے ہیں:
قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، بہاولنگر، وہاڑی، لودھراں، بہاولپور، ملتان اور مظفرگڑھ۔

- ٹرموں ہیڈ ورکس پر پانی کا بہاؤ 5 لاکھ 50 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا، جس سے درجنوں دیہات زیرِ آب آگئے اور سڑکوں کا رابطہ منقطع ہوگیا۔
- خانیوال میں ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں، لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی۔
- بورے والا کے علاقے میں 1.9 لاکھ کیوسک کا ریلا کپاس، چاول، مکئی اور تل کی فصلیں بہا لے گیا۔
- پنجاب بھر میں 500 سے زائد سڑکیں اور 60 پل متاثر ہوئے ہیں۔
صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے صورت حال کو "غیر معمولی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کے اچانک پانی چھوڑنے نے پہلے سے جاری مون سون سیلاب کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔ ان کے مطابق ریسکیو ٹیمیں ڈرون اور تھرمل امیجنگ کے ذریعے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہیں اور اب تک 9 لاکھ افراد اور 6 لاکھ مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کیے جا چکے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کھیڑیا کے مطابق اب تک 3100 دیہات اور 2900 بستیاں زیرِ آب آچکی ہیں، جن سے 24 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔ 41 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔

این ڈی ایم اے کی پیشگوئی کے مطابق 5 ستمبر تک سندھ میں 13 لاکھ کیوسک کا ریلا پہنچ سکتا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت کے پاس 9 لاکھ کیوسک تک سنبھالنے کی صلاحیت موجود ہے تاہم اگر پانی کی مقدار 12 سے 13 لاکھ کیوسک تک پہنچی تو "سپر فلڈ” کا خطرہ ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق یکم تا 3 ستمبر پنجاب، خیبرپختونخوا اور کشمیر میں مزید شدید بارشیں متوقع ہیں جن سے:
- نشیبی علاقوں میں اربن فلڈنگ
- بالائی علاقوں میں لینڈ سلائیڈز
- اور پہاڑی ندی نالوں میں فلیش فلڈز کا خطرہ ہے۔
اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، سیالکوٹ، نارووال، گوجرانوالہ اور شیخوپورہ سمیت متعدد اضلاع میں ریڈ وارننگ جاری کر دی گئی ہے۔