پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے خزانہ مزمل اسلم نے سرکاری ملازمین کے احتجاج پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے بجٹ 25-26 میں سرکاری ملازمین کے لیے ڈسپیرٹی الاؤنس کی مد میں تاریخی اضافہ کیا ہے۔ بجٹ تقریر کے دوران اس مد میں 5 فیصد کا اضافہ تجویز کیا گیا تھا، تاہم وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے اسے بڑھا کر 15 فیصد کردیا، جو کہ تین گنا اضافہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی اور صوبے، نہ پنجاب میں اور نہ ہی سندھ میں، ایسا اضافہ نہیں کیا گیا۔
مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے واضح کر دیا ہے کہ اگر کوئی دوسرا صوبہ اس مد میں اضافی سہولت فراہم کرتا ہے تو ملازمین اپنے مطالبات پیش کرسکتے ہیں، لیکن اس وقت خیبرپختونخوا واحد صوبہ ہے جو اپنے ملازمین کو سب سے زیادہ ریلیف دے رہا ہے۔ ان کے مطابق کئی دیگر الاؤنس بھی ایسے ہیں جو دوسرے صوبوں میں موجود نہیں مگر خیبرپختونخوا کے ملازمین ان سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فنانس ڈیپارٹمنٹ کے تحت ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے جس کی نگرانی اسپیشل سیکرٹری کر رہے ہیں۔ اس کمیٹی میں ملازمین کے نمائندوں کو مدعو کیا جائے گا تاکہ وہ اپنے تحفظات اور تجاویز پیش کریں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ ملازمین معمول بنا چکے ہیں کہ ہفتہ وار اپنے فرائض کو چھوڑ کر احتجاج کرنے آ جاتے ہیں، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ ان کے الاؤنس وفاقی حکومت کے مقابلے میں زیادہ ہیں۔
مشیر خزانہ نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت مختلف مدات میں الاؤنس دیتی ہے جبکہ خیبرپختونخوا حکومت نے اپنے ملازمین کو اجتماعی طور پر زیادہ سہولیات فراہم کی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ پنجاب اور وفاق نے پینشن کے حوالے سے جو اقدامات اٹھائے ہیں، خیبرپختونخوا نے انہیں اپنے ملازمین کی درخواست پر روک دیا ہے تاکہ ان پر کوئی اضافی بوجھ نہ پڑے۔
مزمل اسلم نے الزام عائد کیا کہ اتنی سہولتیں دینے کے باوجود بعض ملازمین اپنے اصل کام کو چھوڑ کر محض سیاسی مقاصد کے لیے احتجاج کا راستہ اختیار کر رہے ہیں، جو کہ افسوسناک ہے۔